مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 690
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ مُتَطَهِّرًا إِلَی صَلَاةٍ مَکْتُوبَةٍ فَأَجْرُهُ کَأَجْرِ الْحَاجِّ الْمُحْرِمِ وَمَنْ خَرَجَ إِلَی تَسْبِيحِ الضُّحَی لَا يَنْصِبُهُ إِلَّا إِيَّاهُ فَأَجْرُهُ کَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ وَصَلَاةٌ عَلَی أَثَرِ صَلَاةٍ لَا لَغْوَ بَيْنَهُمَا کِتَابٌ فِي عِلِّيِّينَ
مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
اور حضرت ابوامامہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا جو شخص وضو کرکے گھر سے نکلے گا اور فرض نماز ادا کرنے کے لئے مسجد جائے تو اس کو اتناثواب ملے گا جتنا احرام باندھ کر حج کرنے والے کو ملتا ہے اور جو شخص چاشت کی نفل نماز ہی کے لئے تکلیف اٹھا کر گھر سے نکلے یعنی بغیر کسی غرض اور ریا کے محض چاشت کی نماز پڑھنے کے قصہ سے گھر سے نکلے۔ تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کے برابر ہے اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز پڑھنا اور ان دونوں نمازوں کے درمیانی وقت لغو بیہودہ باتیں نہ کرنا ایسا عمل ہے جو علیین میں لکھا جاتا ہے۔ (احمد، ابودادؤد)۔

تشریح
۔ اس حدیث میں وضو کو احرام سے اور نماز کو حج سے مشابہت دی گئی ہے اور وہ دونوں میں تشبیہ کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح حاجی حج کے ارادہ سے گھر سے نکلتا ہے اور احرام باندھتا ہے تو اسی وقت سے اسے ثواب ملنا شروع ہوجاتا ہے اور اس کے ثواب کا سلسلہ اس کے واپس آجانے تک جاری رہتا ہے اسی طرح جب کوئی شخص محض نماز کے ارادہ سے نکلتا ہے تو وہ جس وقت گھر سے نکلتا ہے اسے بھی اسی وقت سے ثواب ملنا شروع ہوجاتا ہے اور جب تک وہ نماز وغیرہ سے فارغ ہو کر گھر واپس نہیں آجاتا اس کو ثواب برابر ملتارہتا ہے لیکن اتنی بات بھی سمجھ لیجیے کہ نمازی اور حاجی کے ثواب میں یہ برابری بہمہ وجوہ نہیں ہے ورنہ تو حج کرنے کے کوئی معنی نہیں رہ جائیں گے یعنی اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ثواب دونوں بالکل برابر ہیں کیونکہ حاجی کا ثواب نمازی کے ثواب سے بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ حج کی نسبت عمرہ کو وہی حثییت حاصل ہے جو فرض نماز کی بہ نسبت نفل نماز کو حاصل ہے کتاب فی علیین سے حدیث کے آخری جزو کا مطلب کنایتہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص نماز کی مداومت و محافظت کرے یعنی تمام نمازوں کو پابندی سے ادا کرتا رہے اور نماز کو اس کی تمام شرائط وآداب کا لحاظ کرتے ہوئے اس طرح پڑھتا رہے کہ اس کے اس عمل اور نیت میں نماز کے منافی کسی چیز کا دخل نہ ہو تو یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے اعلی اور بہتر کوئی عمل نہیں ہے۔ جو فرشتے نیکیاں لکھنے پر مامور ہیں ان کے دفتر کا نام علیین ہے کہ تمام نیک اعمال وہیں جمع ہوتے ہیں۔
Top