مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 684
وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَیَّ اُجُوْرُا اُمَّتِی حَتّٰی القَذَاۃُ یُخْرِجُھَا الْرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَعْرِضَتْ عَلَیَّ ذُنُوْبُ اُمَّتِی فَلَمَّ اَرَذًنْبًا اَعْظَمَ مِنْ سُوْرَۃٍ مِنَ الْقُرْاٰنِ اَوْاٰیَۃً اَوْتِیْھَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِیَّھَا۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد)
مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
اور حضرت انس راوی ؓ ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا۔ میری امت کے ثواب میرے سامنے پیش کئے گئے۔ یہاں تک کہ اس کوڑے اور خاک کا ثواب بھی (پیش کیا گیا) جسے کسی آدمی نے مسجد سے (جھاڑو دے کر) نکالا ہو، نیز میرے سامنے میری امت کے گناہ بھی پیش کئے گئے۔ ان گناہوں میں مجھ کو اس سے بڑا کوئی گناہ نظر نہیں آیا کہ کسی کو قرآن کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو پھر اس نے اس کو بھلا دیا ہو۔ (جامع ترمذی، سنن ابوداؤد)

تشریح
کسی کو قرآن کی سورت یا آیت کا یاد ہوجانا اللہ کی بڑی نعمت ہے اور جس نے یاد کر کے اسے بھلا دیا گویا اس آدمی نے اس نعمت کی سخت بےقدری و ناشکری کی اور اس کی قدر نہ جانی لہٰذا ایسا آدمی سخت گناہ گار ہوگا۔
Top