مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 660
وَعَنِ ابْنِ عُمَر ص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَاْتِیْ مَسْجِدَ قُبَاءٍ کُلَّ سَبْتٍ مَّاشِےًا وَّرَاکِبًا فَےُصَلِّیْ فِےْہِ رَکْعَتَےْنِ ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات ﷺ ہر ہفتے کو پیدل یا سواری پر مسجد قبا تشریف لے جاتے تھے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
قبا ایک جگہ کا نام ہے جو مدینہ منورہ سے تین کوس کے فاصلے پر واقع ہے یہی وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ سے ہجرت فرمانے کے وقت مدینہ میں داخل ہونے سے پہلے قیام فرمایا تھا اور یہیں آپ ﷺ نے ایک مسجد بنائی تھی جو مسجد قبا کے نام سے مشہور ہے۔ اس مسجد کی فضیلت بہت زیادہ ہے، چناچہ علامہ ابن حجر (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ صریح ارشاد منقول ہے کہ مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرہ ادا کرنے کے مانند ہے۔ جلیل القدر اور باعظمت صحابی حضرت سعد ابن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ بیت المقدس میں دو مرتبہ حاضری دینے سے زیادہ میں اسے پسند کرتا ہوں کہ مسجد قبا میں نماز پڑھوں اور اگر لوگ جان لیں کہ مسجد قبا میں نماز پڑھنے کا کتنا ثواب ہے تو وہ سفر کی مصیبت و مشقت جھیل کر دور دراز سے اس مسجد میں آنے لگیں۔ بہر حال۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ معمول تھا کہ آپ ﷺ ہر ہفتے کے روز مسجد قبا جاتے تھے اور اس میں دو رکعت تحیۃ المسجد یا کوئی دوسری نماز جو تحیۃ المسجد کے قائم مقام ہوتی ہوگی پڑھتے تھے۔ آپ ﷺ کے اس مبارک عمل سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ہفتے کے روز علماء، صلحاء اور بزرگوں سے ملاقات کرنا سنت ہے۔
Top