مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 656
وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ص اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ الْکَعْبَۃَ ھُوَ وَاُسَامَۃُ بْنُ زَےْد رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃ الْحَجَبِیُّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَبِلَالُ بْنُ رَبَاحٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ، فَاَغْلَقَہَا عَلَےْہِ وَمَکَثَ فِےْھَا فَسَاَلْتُ بِلَالًا حِےْنَ خَرَجَ مَا ذَاصَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ جَعَلَ عَمُوْدًا عَنْ ےَّسَارِہٖ وَعُمُوْدَےْنِ عَنْ ےَّمِےْنِہٖ وَثَلٰثَۃَ اَعْمِدَۃٍ وَّرَآءَ ہُ وَکَانَ الْبَےْتُ ےَوْمَئِذٍ عَلٰی سِتَّۃِ اَعْمِدَۃٍ ثُمَّ صَلّٰی ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ (فتح مکہ کے روز) سرور کائنات ﷺ، اسامہ ابن زید، عثمان ابن طلحہ حجبی اور بلال ابن رباح ؓ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے اور حضرت بلال یا حضرت عثمان ؓ نے اندر سے دروازہ بند کرلیا (تاکہ لوگ ہجوم نہ کریں) رسول اللہ ﷺ تھوڑی دیر تک اندر (دعا وغیرہ میں مشغول رہے۔ حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت بلال ؓ سے جب کہ وہ یا (رسول اللہ ﷺ خانہ کعبہ سے باہر آئے تو پوچھا کہ سرکار دو عالم ﷺ (خانہ کعبہ کے اندر) کیا کر رہے تھے؟ بلال ؓ نے کہا کہ آپ نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی ایک ستون آپ کے بائیں طرف تھا، دو داہنی طرف تھے تین پیچھے تھے ان دنوں خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے (اور اب تین ستون ہیں)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خانہ کعبہ کے اندر نماز پڑھی تھی مگر اس سے پہلے اس مضمون کی حضرت اسامہ ابن زید ؓ سے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کی روایت کردہ جو حدیث گزری ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے خانہ کعبہ کے اندر نماز نہیں پڑھی تھی۔ لہٰذا ان دونوں حدیثوں میں تطبیق اسی طرح ہوگی کہ یہ کہا جائے گا کہ جب رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ یہ حضرات خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے اور دروازہ بند کرلیا گیا تو رسول اللہ ﷺ کو دعا مانگتے ہوئے دیکھ کر حضرت اسامہ بھی کسی دوسرے کو نہ میں جا کر دعا میں مشغول ہوگئے، رسول اللہ ﷺ جس کو نہ میں کھڑے تھے وہاں سے حضرت اسامہ تو دور تھے مگر حضرت بلال آپ ﷺ کے قریب ہی تھے اس لئے حضرت بلال نے رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور چونکہ حضرت اسامہ اول تو آپ ﷺ سے فاصلہ پر تھے دوسرے وہ خود بھی نماز میں مشغول تھے، پھر یہ کہ آپ ﷺ نے وہ نماز بھی جلد ہی پڑھ لی تھی۔ اس لئے وہ رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے نہ دیکھ سکے۔ پھر اس کے علاوہ یہ بھی منقول ہے کہ بیت اللہ کی دیواروں سے تصویریں مٹانے کے واسطے رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسامہ کو پانی لانے کے لئے باہر بھیج دیا تھا اس لئے ہوسکتا ہے کہ جس وقت وہ باہر گئے ہوں رسول اللہ ﷺ نے اس عرصے میں نماز پڑھ لی ہو۔ بہر حال حضرت اسامہ اور حضرت بلال دونوں نے اپنے علم و مشاہدہ کے مطابق خبر دی ہے اور بہر صورت ادائیگی نماز کو ثابت کرنا ہی مختار ہے اس کی نفی نہیں۔
Top