مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 643
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ اَذَّنَ ثِنْتَی عَشْرَۃَ سَنَۃً وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ وَکُتِبَ لَہُ بِتَاذِیْنِہٖ فِی کُلٍّ یَوْمٍ سِتُّوْنَ حَسَنَۃً وِلِکُلِّ اِقَامَۃٍ ثَـلَاثُوْنَ حَسَنَۃً۔(رواہ ابن ماجہ)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا جو آدمی بارہ برس تک اذان دے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے اور اس کے اذان کے بدلے میں (اس کے نامہ اعمال میں) ہر روز (یعنی ہر اذان کے عوض) ساٹھ نیکیاں اور ہر تکبیر کے بدلہ میں تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ (سنن ابن ماجہ)

تشریح
اذان کی بہ نسبت تکبیر کا ثواب آدھا غالباً اس لئے ہوتا ہے کہ تکبیر خاص طور پر ان لوگوں کو مطلع کرنے کے لئے ہوتی ہے جو جماعت میں حاضر ہوتے ہیں اور اذان کے ذریعہ عمومی طور پر حاضرین اور غائبین سب ہی کو مطلع کیا جاتا ہے یا پھر اس کی وجہ یہ ہوگی کہ اذان دینے میں زیادہ محنت برداشت کرنی پڑتی ہے اور اس کی بہ نسبت تکبیر میں کم محنت ہوتی ہے۔
Top