مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 640
وَعَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ اَبِی وَقَّاصٍ قَالَ اِنِیِّ لَعِنْدَ مُعَاوِیَۃَ اِذَاَذَّنَ مُؤَذِّنُہُ فَقَالَ مَعَاوِیَۃُ کَمَا قَالَ مُؤَذِنُہُ حَتّٰی اِذَا قَالَ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِقَالَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ فَلَمْاَ قَالَ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ وَ قَالَ بَعْدَ ذٰلِکَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ذٰلِکَ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت علقمہ ابن وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ میں (ایک روز) حضرت امیر معاویہ ؓ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ان کے مؤذن نے اذان دی، چناچہ مؤذن جس طرح کہتا تھا حضرت معاویہ ؓ بھی اسی طرح ( اس کے ساتھ ساتھ) کہتے رہے، جب مؤذن نے حی علی الصلوۃ کہا تو حضرت معاویہ ؓ نے کہا لا حول و لا قوۃ الا باللہ جب مؤذن نے حی علی الفلاح کہا تو حضرت معاویہ ؓ نے لا حول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم کہا اور اس کے بعد مؤذن جو کچھ کہتا رہا حضرت معاویہ ؓ بھی کہتے رہے۔ (پھر فارغ ہو کر) حضرت معاویہ ؓ نے کہا میں نے سرور کائنات ﷺ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
علامہ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولاقوۃ الا باللہ کے بعد العلی العظیم کا اضافہ مرویات میں نادر ہے۔
Top