مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 639
عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ اِنَّ الشَیْطٰنَ اِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاۃِ ذَھَبَ حَتّٰی یَکُوْنَ مَکَانَ الرَوْحَآءِ قَالَ الرَّاوِی وَالرَّوْحَاءُ مِنَ الْمَدِیْنَۃِ عَلٰی سِتَّۃٍ وَّثَلاَتِیْنَ مِیْلاً (رواہ صحیح مسلم)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے سنا، سرور کائنات ﷺ فرماتے تھے کہ جب شیطان نماز کی اذان سنتا ہے تو بھاگتا ہے یہاں تک کہ مقام روحا تک پہنچ جاتا ہے۔ روای کہتے روحا مدینہ سے چھتیں کوس کے فاصلے پر ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
شیطان سے مراد جنسی شیطان ہے یعنی اذان سن کر یا تو تمام شیطان بھاگ کھڑے ہوتے ہیں یا ان کا سردار بھاگ جاتا ہے اور صحیح یہی ہے۔ حدیث کے آخر جزو کا مطلب یہ ہے کہ اذان سن کر شیطان نماز پڑھنے والے سے اتنا دور ہوجاتا ہے جتنا دور مدینہ سے روحا ہے۔ راوی سے حضرت ابوسفیان، نافع ابن طلحہ ؓ کی ذات مراد ہے جنہوں نے اس حدیث کو حضرت جابر ؓ سے نقل کیا ہے۔
Top