مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 634
وَعَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ عَلَّمَنِی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ اَقُوْلَ عِنْدَاَذَانِ الْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ ھٰذَا اِقْبَالُ لَیْلِکَ وَاِدْبَارُ نَھَارِکَ وَاَصْوَاتُ دُعَائِکَ فَاغْفِرْلِی رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَالْبَیْھَقِی فِی الدَّعْوَاتِ الْکَبِیْرِ۔
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے مجھے سکھلایا تھا کہ میں مغرب کی اذان کے وقت یہ دعا پڑھ لیا کروں اَللَّھُمَّ ھَذَا اِقْبَالُ لَیْلِکَ وَاِدْبَارِ نَھَا رِکَ َواَصْوَاتُ دُعَا ئِکَ فَاغْفِرْلِیْ اے اللہ! یہ وقت ہے تیری رات کے آنے کا اور تیرے دن کے واپس جانے کا اور تیرے پکارنے والوں (یعنی مؤذنوں) کی آوازوں کا! لہٰذا تو میری مغفرت فرما۔ (ابوداؤد، بیہقی)

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا یا تو اذان کا جواب دینے کے دوران پڑھ لی جائے یا پھر جواب سے فارغ ہونے کے بعد پڑھی جائے۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اذان کا وقت بارگاہ احدیث میں دعاء کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے اس لئے ایسے وقت اپنے گناہوں کی معافی اور خیر و بھلائی کے راستہ پر چلنے کی توفیق کی زیادہ سے زیادہ دعا مانگنی چاہئے تاکہ قبولیت کے مرتبے کو پہنچ سکے۔
Top