مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 628
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صَلَّی اﷲ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْامَامُ ضَا مِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ اَللّٰھُمَّ اَرْشِدِ الْاَ ئِمَّۃَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِنِیْنَ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاَبُوْدَؤدَ وَالتِّرْمِذِیُّ وَ الشَّافِعِیُّ وَفِی اُخْرٰی لَہُ بِلَفْظِ الْمَصَابِیْحِ۔
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار ہوتا ہے (پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ دعا فرمائی) اے اللہ! اماموں کی ہدایت دے (یعنی ان کو نیک علم، صالح علم اور صلاح وتقوی کی توفیق دے) اور مؤذنوں (سے اگر اذان کہنے میں کمی و زیادتی ہوجائے تو ان) کو بخش دے۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی) اور امام شافعی (رح) نے دوسری روایت مصابیح کے ہم لفظ نقل کی ہے۔

تشریح
ضامن کا مطلب یہ ہے کہ امام دوسروں کی نماز کا ذمہ دار ہوتا ہے بایں طور پر کہ وہ متقدیوں کے امور نماز مثلا قرأت کا اور اگر مقتدی رکوع میں امام کے ساتھ مل جائے تو قیام وغیرہ کا متکفل ہوتا ہے اسی طرح وہ سب کی نمازوں کے افعال و ارکان نیز رکعتوں کی تعداد پر نگاہ رکھتا ہے۔ مؤذنوں کے امانت دار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگ نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے کے سلسلے میں اذان کی آوازوں پر اعتماد و بھروسہ کرتے ہیں۔
Top