مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 627
وعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بَےْنَ کُلِّ اَذَانَےْنِ صَلٰوۃٌ بَےْنَ کُلِّ اَذَانَےْنِ صَلٰوۃٌ ثُمَّ قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ لِمَنْ شَآئَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن مغفل ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا۔ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے، ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے اور پھر تیسری دفعہ میں یہ فرمایا کہ (یہ نماز) اس آدمی کے لئے ہے جو پڑھنا چاہئے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
دو اذانوں سے مراد اذان و تکبیر ہیں یعنی اذان اور تکبیر کے درمیان نماز پڑھنی فلاح وسعادت کی بات ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اذان و تکبیر کے درمیان نوافل پڑھنے کی رغبت دلانے کے لئے یہ جملہ مکرر سہ مکرر فرمایا کیونکہ اذان و تکبیر کے درمیان کا وقت بہت زیادہ بابرکت اور فضیلت کا حامل ہوتا ہے اس لئے اس وقت نماز پڑھ کر جو دعا مانگی جاتی ہے وہ بارگاہ احدیت سے رد نہیں کی جاتی ہے بلکہ قبولیت کا درجہ پاتی ہے اور پھر یہ کہ بابرکت اور با فضیلت وقت میں عبادت کا ثواب بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ حاصل یہ کہ اذان و تکبیر کے درمیان میں نماز پڑھنی سنت ہے مگر آپ نے لمن شاء فرما کر اس طرف اشارہ بھی فرما دیا ہے کہ اس وقت نماز پڑھنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔ امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک مغرب میں اذان و تکبیر کے درمیان نفل پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ حضرت بریرہ اسلمی ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کہ مغرب کے علاوہ (بقیہ اوقات میں) دونوں اذانوں (یعنی اذان و تکبیر) کے درمیان دو دو رکعتیں (نماز) ہیں۔
Top