مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 626
وَعَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَالَ حِےْنَ ےَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِےْکَ لَہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ رَضِےْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا وَّبِالْاِ سْلَامِ دِےْنًا غُفِرَ لَہُ ذَنْبُہُ۔ (صحیح مسلم)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا جو آدمی مؤذن (کی اذان) کو سن کر یہ کہے کہ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَحْدَہُ لَا شَرَیْکَ لَہُ وَاَنَّ مُحَمَّدً اعَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ رَضِیْتُ بِا رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُوْلًا وَ بِا لَّاسْلَامِ دِیْنًا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور نہ اس کا کوئی شریک ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور میں اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، محمد ﷺ کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں تو اس کے (صغیرہ) گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس میں اختیار ہے کہ ان کلمات کو یا تو اس وقت پڑھا جائے جب مؤذن اشھد ان لا الہ الا اللہ کہے یا اذان ختم ہوجانے کے بعد پڑھے۔ مناسب تو یہی ہے کہ اذان ختم ہونے کے بعد یہ کلمات پڑھے جائیں تاکہ اذان کے دوسرے کلمات کے جواب ترک نہ ہوں۔ اور ظاہر تو یہ ہے کہ مذکورہ ثواب اسی وقت ملے گا جبکہ اذان کے کلمات کا جواب دے کر بعد میں ان کلمات کو پڑھا گا۔
Top