مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 624
وَعَنْ جَابِرٍقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَالَ حِےْنَ ےَسْمَعُ النِّدَآءَ اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِےْلَۃَ وَالْفَضِےْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدتَّہُ حَلَّتْ لَہُ شَفَاعَتِیْ ےَوْمَ الْقِےٰمَۃِِ ۔( بخاری)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا۔ جس آدمی نے اذان سن کر (یعنی اذان ختم ہونے اور اس کا جواب دینے کے بعد) یہ دعا پڑھی تو قیامت کے روز مجھ پر اس کی شفاعت لازم ہوگی۔ دعا یہ ہے اَللَّھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدنِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابَعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَ نِ الَّذِیْ وَعَدْتَہُ اے اللہ! مالک اس کامل دعا (اذان) کے اور پروردگار اس نماز قائمہ کے ہمارے سرادر محمد رسول اللہ ﷺ کو وسیلہ (جنت کا سب سے خاص و اعلیٰ درجہ) اور بزرگی عنایت فرما اور پہنچا ان کو مقام محمود پر جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ (بخاری)

تشریح
اس دعاء میں اذان کو دعا سے تعبیر کیا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اذان لوگوں کو نماز اور اللہ کے ذکر کی طرف بلاتی ہے۔ نماز کو قائمہ اس لئے کہا گیا ہے کہ نماز ہمیشہ قیامت تک قائم و برقرار رہے گی۔ اس دعاء میں والفضیلۃ کے بعد والدرجۃ الرفیعۃ کے الفاظ بھی پڑھے جاتے ہیں مگر یہ کسی روایت میں مذکور نہیں ہیں۔ مقام محمود شفاعت عظمی کا مقام ہے اور یہ وہ مقام ہوگا جہاں رسول اللہ ﷺ قیامت کے روز عاصیوں کے لئے شفاعت کرنے کے لئے کھڑے ہوں گے۔ میدان حشر میں جب ہر طرف نفسی نفسی کا عالم ہوگا اللہ کی مخلوق حساب و کتاب کی پریشانیوں میں مبتلا ہوگی اور تمام لوگ وہاں کی سختیوں کی بناء پر حیران و سرگرداں ہوں گے تو یکے بعد دیگرے تمام انبیاء و رسل (علیہم السلام) کے پاس شفاعت کے لئے جائیں گے مگر وہ سب ہیبت و دہشت کی بنا پر شفاعت کی جرات نہ کرسکیں گے اور کہیں گے کہ محمد ﷺ کے پاس جاؤ کیونکہ ان کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف ہوچکے ہیں، وہی اللہ کی مخلوق کی شفاعت کے حقدار ہیں۔ چناچہ تمام لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں گے تب آپ ﷺ بارگاہ رب العزت میں حاضر ہو کر لوگوں کی شفاعت کریں گے۔ اس وقت ہر آدمی کی زبان پر آپ ﷺ کی تعریف ہوگی اور حق تعالیٰ بھی آپ ﷺ کی تعریف کریں گے گویا شان محمدیت کا پورا پورا ظہور ہوگا۔ اور تمام مخلوق آپ ﷺ کی اس عظمت و برتری کو رشک کی نگاہوں سے دیکھے گی۔ وعدتہ (جس کا تو نے وعدہ کیا ہے) اس آیت کی طرف اشارہ ہے۔ آیت (عَسٰ ي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا) 17۔ الاسراء 79) امید ہے کہ آپ ﷺ کا پروردگار آپ ﷺ کو مقام محمود میں جگہ دے گا۔ خداوند کریم عنقریب آپ کو شافع محشر بنا کر مقام محمود پر کھڑا کرنے والا ہے۔ اور یہ وہ عزت و کرامت ہے جو بنی آدم میں آپ ﷺ کے علاوہ کسی کو نصیب نہیں اس لئے کہ سب سے زیادہ آپ ﷺ ہی پر عبادت اور شب کا سوز و گداز بھی فرض ہوا ہے۔ دلا بسوز کہ سوزے تو کا رہا بکند دعائے نیم شبی دفع صد بلا بکند بیہقی کی روایت میں اس دعاء میں وَعَدْتہ کے بعد اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادِ (یعنی بیشک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا) بھی مذکور ہے۔ بعض لوگ اس کے آگے یا ارحم الرٰحمین بھی پڑھتے ہیں حالانکہ احادیث میں اس کا تذکرہ نہیں ہے۔
Top