مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 619
عَنْ مُعَاوِیہ قال سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ الْمُؤَذِّنُوْنَ اَطْوَلُ النَّاسِ اَعْنَاقًا ےَّوْمَ الْقِےٰمَۃِ۔(صحیح مسلم)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت معاویہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے سرور کائنات ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے روز لوگوں میں سے زیادہ اونچی گردنوں والے مؤذن ہوں گے۔

تشریح
اونچی گردن کے معنی کے تعین میں مختلف اقوال ہیں چناچہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ جو لوگ دنیا میں اذان دیتے تھے وہ قیامت کے روز بہت زیادہ ثواب والے اور مرتبے والے ہوں گے۔ بعض علماء فرماتے ہیں کہ مؤذن قیامت کے روز سردار ہوں گے۔ کچھ حضرات فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں قیامت کے روز مؤذن بہت زیادہ ثواب کے امیدوار ہوں گے کیونکہ جو آدمی کسی چیز کے حصول کی امید رکھتا ہے وہ گردن اونچی کر کے اس چیز کو دیکھتا ہے، اسی طرح میدان حشر میں جب کہ تمام لوگ حساب و کتاب کی بناء پر رنج و فکر میں ہوں گے۔ مؤذن آرام و راحت کے ساتھ اس بات کے منتظر ہوں گے کہ اب جنت میں داخلے کا حکم کیا جائے گا۔ بعض حضرات نے اس کے معنی یہ بھی بیان کئے ہیں کہ قیامت کے روز موذنوں کو باری تعالیٰ رب العزت کی بارگاہ میں مقام قرب و عزت حاصل ہوگا۔
Top