مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 608
وَعَنْ اَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَّمَہُ الْاَذَانَ تِسْعَ عَشَرَۃَ کَلِمَۃً وَالْاِ قَامَۃَ سَبْعَ عَشَرَۃَ کَلِمَۃً رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَاَبُوْدَاؤدَ وَالنِّسَائِیُّ وَالدَّارِمِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ۔
اذان کا بیان
اور حضرت ابومحذورہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے انہیں اذان کے انیس کلمات اور تکبیر کے سترہ کلمات سکھلائے تھے۔ (مسند احمد بن حنبل، جامع ترمذی، ابوداؤد، سنن نسائی، دارمی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
حنفی مسلک میں اذان کے پندرہ کلمات ہیں مگر اس حدیث میں انیس ذکر کئے گئے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انیس کلمات ترجیع سمیت ہوتے ہیں جیسا کہ حضرت امام شافعی (رح) کا مسلک ہے اور حدیث نمبر دو کے فائدے میں بتایا جا چکا ہے۔ حنفیہ کے نزدیک ترجیع تعلیم پر محمول ہے وہ مشروع نہیں ہے۔ تکبیر کے سترہ کلمات بتائے گئے ہیں بایں طور کہ ترجیع کے چار کلمات الگ کر کے اور دو کلمات قد قامت الصلوٰۃ کے بڑھا کر تکبیر کے کلمات سترہ ہوئے اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کا مسلک بھی یہی ہے لہٰذا یہ حدیث اذان کے بارے میں تو شوافع کے مسلک کی تائید کرتی ہے کہ ان کے ہاں اذان کے کلمات انیس ہوتے ہیں۔ اور تکبیر کے بارے میں حنفیہ کے مسلک کے موافق ہے کہ ان کے یہاں تکبیر کے کلمات سترہ ہوتے ہیں چناچہ تکبیر کے کلمات کی تعیین میں حنفیہ کی جانب سے یہی حدیث بطور دلیل پیش کی جاتی ہے۔ اس سے پہلے والی حدیث میں جس میں حضرت امام شافعی (رح) کے مسلک کے مطابق تکبیر کے کلمات کی تعداد گیارہ ثابت ہوتی ہے اگر صحیح ہے تو اس حدیث سے منسوخ ہے۔
Top