مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4801
وعن سراقة بن مالك بن جعشم قال خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال خير كم المدافع عن عشيرته ما لم يأثم . رواه أبو داود
اپنی قوم وجماعت کے ظلم کے ختم کرنے کی کوشش کرو
اور حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تم میں سے بہترین وہ شخص ہے جو اپنی قوم جماعت کے لوگوں کے ظلم و زیادتی کا دفعیہ کرے جب تک اس دفعیہ کی وجہ سے ظلم کے گناہ کا خود مرتکب نہ ہو۔ (ابوداؤد)

تشریح
اگر یہ سوال پیدا ہو کہ وہ شخص جو ظلم و زیادتی کا دفعیہ کر رہا ہے وہ خود ظلم کا مرتکب کس طرح ہوسکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہوگا کہ فرض کیجیے ایک شخص کو اس کے ظلم سے زبانی ہدایت و تنبیہ اور افہام و تفہیم کے ذریعہ روکا جاسکتا ہے لیکن کوئی شخص اس ظلم کے دفعیہ کے لئے اپنی زبان کو ذریعہ بنانے کے بجائے اپنے ہاتھوں کو ذریعہ بنانے لگے کہ ظلم کرنے والے کو مارنے لگے تو ظاہر ہے کہ یہ روا نہیں ہوگا یا اس ظلم کو روکنے کے لئے تھوڑا بہت مارنا کافی ہوسکتا ہو مگر کوئی شخص اس کو بہت زیادہ مارنے لگے یا جان ہی سے مار ڈالے تو اس کی اس کاروائی کو سراسر ناواجب کہا جائے گا، حاصل یہ کہ کسی ظالمانہ کاروائی کو روکنے کے لئے ایسا اقدام کرنا ضرورت سے زائد اور واجبی حد متجاوز ہو تو ظلم کی وہ مدافعت خود ظلم وتعدی بن جائے گی۔
Top