مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4794
وعن البراء بن عازب قال في يوم حنين كان أبو سفيان بن الحارث آخذا بعنان بغلته يعني بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما غشيه المشركون نزل فجعل يقول أنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب قال فما رئي من الناس يومئذ أشد منه . متفق عليه
کفار کے مقابلہ پر آنحضرت ﷺ کا اظہار فخر
اور حضرت براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے دن ان کے خچر یعنی رسول اللہ کے خچر کی باگ سفیان ابن حارث ؓ نے پکڑ رکھی تھی جو حارث بن عبدالمطلب کے لڑکے ہونے کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کے چچا زاد بھائی تھے اور عرب کے دلیر، جیالے جوانوں میں ایک بہادر مرد تھے چناچہ جنگ کے دوران جب آنحضرت ﷺ کو مشرکوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا تو آپ (اپنے خچر سے) اتر پڑے اور یہ رجز فرمانا شروع کیا میں آنحضرت ﷺ ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں اور میں عبدالمطلب کا سپوت ہوں، راوی کا بیان ہے کہ پس اس دن آنحضرت ﷺ سے زیادہ بہادر دلیر اور کسی کو نہیں دیکھا گیا۔ (بخاری، مسلم)

تشریح
یہ حدیث آنحضرت ﷺ کی بےمثال شجاعت و جوان مردی پر دلالت کرتی ہے کہ ایک ایسے معرکے میں جہاں ہوازن و غطفان کے قبائل سمیت عرب کے دوسرے بہت سے جنگجو قبائل برسرپیکار تھے اور انہوں نے اپنی بےپناہ خرابی قوت اور انفرادی طاقت کے ذریعہ اسلامی لشکر پر اتنا زبردست دھاوا بول دیا تھا کہ شکست کی صورت ظاہر ہونے لگی تھی تو آپ بھی خچر پر سوار ہو کر مجاہدین اسلام کے شانہ بشانہ لڑ رہے تھے اور اپنے خچر کو ایڑ لگا لگا کر کفار کے لشکر پر حملہ کر رہے تھے اور پھر جب ان دشمنان دین نے آپ کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور خچر کو آگے بڑھنے کا راستہ نہ مل سکا تو آپ اس سے اتر پڑے اور پیادہ ہو کر بڑی دلیری اور جوان مردی کے ساتھ دشمن کے لشکر پر ضرب لگائی آخرکار اللہ نے ان کو شکست سے درچار کیا اور آنحضرت ﷺ کو فتح نصیب ہوئی۔ اگرچہ آنحضرت ﷺ نے حسب و نسب اور خاندانی وجاہت پر اظہار فخر کرنے اور نازاں ہونے سے منع فرمایا ہے لیکن آپ کا بطور رجزیہ فرمانا کہ میں عبدالمطلب کا سپوت ہوں اس طرح کا اظہار فخر نہیں ہے جو ممنوع ہے کیونکہ وہ فخر ممنوع ہے جو نہ زمانہ جاہلیت کے رسم کے مطابق، بیجا اظہار نام و نمود، تعصب و ہٹ دھرمی اور نفس کے گھمنڈ کے طور پر ہو جبکہ آنحضرت ﷺ کا مذکورہ فخر دین کی طاقت اور شان و شوکت کو بڑھانے اور کفار کے مقابلہ میں اپنا رعب اور دبدبہ ظاہر کرنے کے لئے تھا اور اس طرح کا فخر جائز ہے علاوہ ازیں ایک بات یہ تھی کہ زمانہ جاہلیت میں بعض اہل عرب جیسے کاہن اور اہل کتاب آنحضرت ﷺ کی نبوت ظاہر ہونے سے پہلے بعثت نبوی کی خبر دیا کرتے تھے اور نبی آخرالزمان کی جو نشانیاں اور علامتیں بتایا کرتے تھے ان میں ایک نشانی یہ بھی تھی کہ وہ پیغمبر عبدالمطلب کی اولاد سے ہوں گے۔
Top