مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4791
مفاخرت اور عصبیت کا بیان
فخر، یا کے معنی ہیں اترانا یعنی اپنے حسب و نسب یا اپنے خاندان و قبیلہ یا اپنی قوم و جماعت یا اپنے علم و اخلاق اور یا اپنی مالداری و ثروت وغیرہ پر نازاں ہونا اور فخر کرنا، تفاخر کے معنی ہیں کہ ایک دوسرے پر فخر کرنا مفاخرت کے معنی ہیں فخر میں ایک دوسرے کی برابری کرنا اور افتخار و تفخر کے معنی ایک کو دوسرے کے مقابلہ میں بڑھانا۔ مفاخرت یعنی اظہار فخر کرنا اور نازاں ہونا اگر حق کے معاملہ میں ہو حق کی خاطر ہو کسی دینی مصلحت کے پیش نظر ہو اور دشمنان اسلام پر اپنی برتری، اپنی شان و شوکت اور اپنی قوت کے اظہار کے طور پر ہو تو جائز ہے چناچہ اس طرح کہ مفاخرت صحابہ اور سلف سے منقول ہے اور اگر مفاخرت کا تعلق ناحق معاملہ سے ہو اور نفسانیت کے تحت تکبر و غرور اور گھمنڈ کے طو پر ہو تو مذموم ہے اور عرف عام میں مفاخرت کا استعمال اکثر اسی معنی میں ہوتا ہے۔ عصبیت کے معنی ہیں عصبی یا متعصب ہونا یعنی اپنے مذہب یا اپنے خیال کی پچ کرنا اور اپنی قوم کی قوت و سختی کے اظہار کے لے جدل و خصومت کرنا چناچہ عصبہ اس شخص کہتے ہیں جو اپنی بات یا اپنی قوم کی حمایت کرے اور یا اپنی قوم و جماعت کی بچ کے لئے غصہ ہو تعصب بھی اگر حق کے معاملہ میں ہو اور ظلم وتعدی کے ساتھ نہ ہو تو مستحسن ہے اگر تعصب کا تعلق حق بات کو نہ ماننے، ظلم وتعدی اختیار کرنے اور اپنی قوت و شان و شوکت کے بیجا اظہار کی خاطر ہو تو مذموم ہے عام طور پر تعصب کا اطلاق اپنی بات و خیال اور اپنے مذہب قوم کے حق میں ناروا سختی اختیار کرنے اور دوسروں کو تئیں ظلم وتعدی کرنے پر ہوتا ہے جیسا کہ اس باب میں نقل کی جانے والے احادیث سے معلوم ہوگا۔
Top