مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4783
عن أبي هريرة قال قالوا يا رسول الله إنك تداعبنا . قال إني لا أقول إلا حقا . رواه الترمذي
آنحضرت ﷺ کا ہنسی مذاق بھی جھوٹ پر مبنی نہیں ہوتا تھا
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ ہم سے خوش طبعی فرماتے ہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہاں لیکن اس خوش طبعی میں بھی میں سچی بات کہتا ہوں۔ (ترمذی)

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے صحابہ کرام کو زیادہ ہنسی مذاق کرنے سے منع فرمایا تو اس کے بعد انہوں نے مذکورہ سوال کیا، چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان کو جواب دیا کہ ہنسی مذاق کی ممانعت اس بناء پر ہے کہ اس میں عام طور پر جھوٹی باتوں اور غیر شرعی کاموں کا ارتکاب ہوجاتا ہے اور ظاہر ہے کہ تم میں سے کوئی شخص بھی اس پر قادر نہیں ہے کہ اس کا ہنسی مذاق جھوٹ اور لایعنی باتوں سے کلیۃ پاک ہو کیونکہ تم کو معصوم نہیں بنایا گیا لیکن حق تعالیٰ نے مجھ کو معصوم بنایا ہے اور مجھے اس بات پر قادر کیا ہے کہ میرے کسی بھی ہنسی مذاق کی بات میں جھوٹ کی آمیزش ہو وہ ناجائز ہے یہی وجہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کبھی بھی ایسا مزاح نہیں فرماتے تھے جس میں جھوٹ اور لچر بات کا شائبہ بھی پایا جاتا ہو اور اگر ہنسی مذاق کی کوئی بات حقیقت کے اعتبار سے جھوٹ پر مبنی نہ ہو تو وہ جائز ہے لیکن اس کے باوجود ہنسی مذاق اور ظرافت کو عادت نہ بنا لینا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے دبدبہ اور وقار ختم ہوجاتا ہے۔
Top