مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4782
عن أنس قال إن كان النبي صلى الله عليه وسلم ليخالطنا حتى يقول لأخ لي صغير يا أبا عمير ما فعل النغير ؟ كان له نغير يلعب به فمات . متفق عليه
آنحضرت ﷺ کی خوش طبعی
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ ہم سے اختلاط و خوش طبعی فرمایا کرتے تھے یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے از راہ مذاق فرماتے ابوعمیر! نغیر کہاں گیا؟ حضرت انس ؓ کہتے ہیں میرے اس چھوٹے بھائی کے پاس ایک نغیر تھا جس سے وہ کھیلا کرتا تھا اور جو مرگیا تھا۔ (بخاری)

تشریح
حضرت انس ؓ نے اپنے چھوٹے بھائی کا ذکر کیا ہے ان کا نام کبشہ تھا اور وہ ان کے اخیافی یعنی ماں شریک بھائی تھے ان کے باپ کا نام ابوطلحہ زید ابن سہیل انصاری تھا۔ نغیر تصغیر ہے نغر کی جو ایک چھوٹے پرندے کا نام ہے اور چھوٹی چڑیا کی طرح ہوتا ہے اور اس کی چونچ سرخ ہوتی ہے بعض حضرات نے یہ کہا کہ کہ وہ پرندہ چڑیا کی طرح سرخ سر والا ہوتا ہے نیز بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ اہل مدینہ اس پرندے کو بلبل کہتے تھے ہوسکتا ہے کہ یہ وہی پرندہ ہو جس کو ہمارے ہاں لال کہتے ہیں۔ حضرت انس ؓ کے چھوٹے بھائی کبشہ اس پرندے کو لے کر آنحضرت ﷺ کے پاس آتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو جب کوئی چڑیا وغیرہ مل جاتی ہے تو اس کے ساتھ کھیلا کرتے ہیں اور اس کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں پھر ایک دن اچانک وہ پرندہ مرگیا اس کے بعد جب وہ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو آپ ان کو از راہ مذاق چھیڑتے اور پوچھتے کہ اے ابوعمیر تمہارا نغیر کہاں گیا؟ گویا ان کو مخاطب کرتے وقت ظرافت کے ساتھ تفنن کلام کا اسلوب بھی اختیار فرماتے یعنی نغیر کی مناسبت سے اور اس لفظ کے قافیہ کے طور پر ان کو ابوعمیر کی کنیت کے ذریعہ مخاطب فرماتے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچوں کو چڑیا وغیرہ سے دل بہلانا اور ان کے ساتھ کھیل کود کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس کو تکلیف و ایذاء نہ پہنچائیں نیز اس سے معلوم ہوا کہ کسی چھوٹے اور کمسن بچے کی کنیت مقرر کرنا جائز ہے اور یہ جھوٹ میں داخل نہیں ہے نیک فالی ہے۔
Top