مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4770
وعن عبد الرحمن بن غنم وأسماء بنت يزيد رضي الله عنهم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال خيار عباد الله الذين إذا رؤوا ذكر الله . وشرار عباد الله المشاؤون بالنميمة والمفرقون بين الأحبة الباغون البراء العنت . رواهما أحمد والبيهقي في شعب الإيمان
اچھے اور برے بندے کون ہیں
اور حضرت عبدالرحمن بن غنم ؓ اور اسماء ؓ بنت یزید، راوی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آجائے اور اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں (جس سے ان کا مقصد اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا) کہ وہ دوستوں کے درمیان نفاق و جدائی ڈال دیں اور پاکیزہ لوگوں کے دامن پر فساد اور خرابی اور زنا کاری کے چھینٹنے ڈالیں یعنی اللہ کے جو نیک بندے فتنہ و فساد، گناہ اور کسی عیب سے پاک و منزہ ہوتے ہیں ان پر فتنہ و فساد اور گناہ و معصیت جیسے زنا کاری وغیرہ کا بہتان لگاتے ہیں اور اس طرح ان کو ہلاکت و مشقت اور دشواریوں میں مبتلا کرتے ہیں۔ (احمد، بہیقی)

تشریح
اس حدیث میں بہترین لوگوں کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ اللہ کے وہ نیک و صالح اور عبادت گزار بندے جو اللہ رب العزت کے ساتھ اپنے کمال تعلق و اختصاص کی بنا پر ایسے درجے پر فائز ہوجاتے ہیں کہ ان کے احوال و کردار، عادت واطوار اور حرکات و سکنات پر انوار و آثار الیہ ہویدا ہوجاتے ہیں اور ان کے چہرے پر عبادت گزاری اور اتباع دین و شریعت کی وہ علامتیں ظاہر ہوتی ہیں کہ جب ان کے جمال پر نظر پڑتی ہے تو بےساختہ اللہ یاد آجاتا ہے اور دل پکار اٹھتا ہے کہ یہی وہ نیک بندے جو کامل عبودیت کے حامل اور کائنات انسانی خلاصہ اور انوار الٰہی کے مظہر ہیں۔ بعض حضرات نے اللہ یاد آجانے کے یہ معنی بیان کئے ہیں کہ اللہ کے ایسے نیک و صالح بندوں کو دیکھنا گویا ذکر الٰہی میں مشغول ہونا ہے جیسا کہ علماء نے لکھا ہے کہ عالم دین کے چہرے پر نظر ڈالنا عبادت اور عین سعادت ہے اور اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں کہ بسا اوقات کسی مرد صالح اور شیخ کامل کے چہرے پر نظر پڑتے ہیں باطن میں ایسی نورانیت محسوس ہوتی ہے جس سے دل روشن ہوجاتا ہے یہ بات حدیث سے بھی ثابت ہے چناچہ حضرت علی ؓ کے بارے میں فرمایا گیا کہ النظر ولی وجہ علی عبادہ۔ یعنی حضرت کے چہرہ پر نظر کرنا عبادت ہے نیز منقول ہے کہ جب حضرت علی ؓ گھر سے نکلتے اور لوگوں کی نظر ان کے چہرہ پر نور پر پڑتی تھی تو یہ الفاظ ان کی زبان پر آجاتے تھے، لا الہ اللہ مااشرف ھذا الفتی، لا الہ الاللہ ما اکرم ھذا لفتی، لا الہ الا اللہ ما اعلم ھذا الفتی، لا الہ الا اللہ ما اشجع ھذا لفتی، گویا حضرت علی ؓ کو دیکھنا کلمہ توحید کے ورد کا باعث بنتا تھا۔
Top