مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4724
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تجدون شر الناس يوم القيامة ذا الوجهين الذي يأتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه . متفق عليه . ( متفق عليه )
منہ دیکھی بات کرنے والوں کی مذمت
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے بدتر شخص وہ ہوگا جو فتنہ انگیزی کی خاطر دو منہ رکھتا ہے یعنی منافق کی خاصیت وصفت رکھتا ہے کہ وہ ایک جماعت کے پاس آتا ہے تو کچھ کہتا ہے دوسری جماعت کے پاس آتا ہے تو کچھ کہتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
۔ اس ارشاد گرامی میں ان لوگوں کے لئے سخت وعید ہے جو منافقوں کی طرح دو رویہ یعنی دو منہ والے ہوتے ہیں کہ ہر فریق کو خوش رکھنے کی خاطر کبھی صحیح اور حق بات نہیں کہتے بلکہ منہ دیکھی بات کرتے ہیں وہ جس جماعت اور جس فریق کے پاس اس کی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنی زبان کھولتے ہیں زید کے پاس جاتے ہیں تو اس کی سی کہتے ہیں اور بکر کے پاس جاتے ہیں تو اس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔
Top