مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4709
وعن عائشة رضي الله عنها قالت ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم الشعر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هو كلام فحسنه حسن وقبيحه قبيح . رواه الدارقطني . وروى الشافعي عن عروة مرسلا
شعر کی خوبی وبرائی کا تعلق اس کے مضمون سے ہے
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے شعر کا ذکر کیا گیا، یعنی یہ دریافت کیا گیا شعر و شاعری کوئی اچھی چیز ہے یا بری؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ شعر بھی ایک کلام ہے چناچہ اچھاشعر اچھاکلام ہے اور برا شعر برا کلام ہے۔

تشریح
۔ شعروشاعری کے بارے میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے اور حدیث بھی اسی بات کو واضح کرتی ہے کہ شعر کہنا یا پڑھنا سننا بذات خود کوئی برائی نہیں رکھتا بلکہ اس کی اچھائی اور برائی کا دارومدار شعر کے مضمون پر ہوتا ہے اگر شعر کا مضمون ایسا ہے جو شریعت کے حکم ومنشاء اور دینی تقاضوں کے خلاف نہیں ہے تو اس شعر میں کوئی مضائقہ نہیں ہے بلکہ ایسے مضمون کا حامل شعر کہا اور سناجائے جس سے دین کی بات پھیلتی اور ثابت ہوتی ہے یا جس سے اللہ کی وحدانیت رسول ﷺ کی محبت ومنقبت اور دین وخادمان دین کی عظمت ظاہر ہوتی ہو تو یقینا ایساشعر مستحسن و محمود بھی ہوگا اس کے برخلاف جس شعر کا مضمون شریعت کے حکم ومنشاء کے خلاف ہو تو اس کو برا کہا جائے گا۔
Top