مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4696
وعن أنس قال جعل المهاجرون والأنصار يحفرون الخندق وينقلون التراب وهم يقولون نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا أبدا يقول النبي صلى الله عليه وسلم وهو يجيبهم اللهم لا عيش إلا عيش الآخرة فاغفر للأنصار والمهاجرة متفق عليه
غزوہ خندق کے موقع پر رجز پڑھنے والے صحابہ کے حق میں آنحضرت ﷺ کی دعا
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ جب غزوہ احزاب کے موقع پر مہاجرین اور انصار نے خندق کھودنا اور مٹی کو اٹھا اٹھا کر پھینکنا شروع کیا تو وہ اس دوران یہ رجز پڑھتے جاتے تھے۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک جہاد کرتے رہنے کے لئے محمد کے ہاتھ پر بیعت کی ہے۔ اور رسول اللہ ان کے اس رجز کے جواب میں یہ دعا فرماتے جاتے تھے کہ اے اللہ زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے تو انصار و مہاجرین کو بخش دے۔ (بخاری، مسلم)

تشریح
ا نحضرت ﷺ گویا ان دعائیہ الفاظ کے ذریعہ صحابہ کو تسلی دیتے تھے کہ تمہیں اس موقع پر جو محنت و مشقت برداشت کرنا پڑ رہی ہے اور تم جن سخت حالات سے دوچار ہو ان پر صبر کرو اللہ تعالیٰ کا انعام تمہارے لئے مقدر ہے اور اس دنیا میں تمہیں راحت و سکون ملے یا نہ ملے لیکن آخرت کی زند گی میں تمہیں اپنی اس محنت و مشقت کے عوض بیشمار انعامات ملیں گے نیز اصل انعامات آخرت ہی کے ہیں بایں طور کہ زندگی بس آخرت ہی کی زندگی ہے جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے جب کہ اس دنیا کی کیا راحت و کیا مصیبت سب کو آخرکار معدوم ہوجانا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ آیت (وماالحیوۃ الدنیا الامتاع الغرور)۔
Top