مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4693
وعن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أهجوا قريشا فإنه أشد عليهم من رشق النبل . رواه مسلم
شعراء اسلام کو کفار قریش کی ہجو کرنے کا حکم
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے شعراء سے فرما دیا تھا کہ کفار قریش کی ہجو کیا کرو کیونکہ یہ ہجو ان پر تیر مارنے سے زیادہ سخت ہے۔ (مسلم)

تشریح
ہجو، کے معنی اشعار کے ذریعہ برائی بیان کرنا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفار اور دشمنان دین کی ہجو کرنا جائز ہے لیکن اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ اگر کفار مسلمانوں کی ہجو کریں، تب ان کی ہجو کی جائے اس سے پہلے ان کی ہجو کرنا روا نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں وہ مسلمانوں کی ہجو کریں گے اور اس طرح سے مسلمانوں کے خلاف ان کی ہجو کا سبب خود مسلمان بنیں گے اس مسئلہ کی بنیاد پر یہ آیت کریمہ ہے کہ، آیت (وَلَا تَسُبُّوا الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَيَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوً ا بِغَيْرِ عِلْمٍ ) 6۔ الانعام 108)۔ اے مسلمانوں ان لوگوں کو گالی نہ دو جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں یعنی کفار و مشرکین، نہیں وہ آگے بڑھ کر اللہ گالیاں دینے لگیں، بغیر علم کے۔
Top