مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4692
وعن البراء قال قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم قريظة لحسان بن ثابت أهج المشركين فإن جبريل معك وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لحسان أجب عني اللهم أيده بروح القدس . متفق عليه
مشہور شاعر حسان کی فضیلت
اور حضرت براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قریظہ کے دن حضرت حسان بن ثابت سے فرمایا کہ تم مشرکین کی ہجو کرو، حضرت جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں (یعنی مضامین کے القاء والہام کے سلسلے میں وہ تمہاری مدد کرتے ہیں) اور رسول اللہ ﷺ جب کفار و مشرکین کی ہجو سنتے کہ وہ آپ کی شان میں نازیبا باتیں کرتے ہیں اور آپ کو برے الفاظ سے یاد کرتے ہیں تو حضرت حسان ؓ سے فرما دیتے کہ تم میری طرف سے کفار کو جواب دو اور پھر یہ فرماتے اے اللہ جبرائیل کے ذریعہ حسان ؓ کی مدد کر اور ان کی زبان وبیان میں طاقت و قوت دے۔

تشریح
یہودیوں کے ایک قبیلہ کا نام بنو قریظہ تھا جو مدینہ شہر کے ایک کنارے پر آباد تھا جب ان یہودیوں نے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کر کے اور کفار عرب کے مددگار بن کر آنحضرت ﷺ اور تمام مسلمانوں کو سخت اذیت پہنچائی تو آنحضرت ﷺ نے غزوہ خندق کے بعد مسلمانوں میں اس قبیلہ کا محاصرہ کرلیا جس کے نتیجے میں ان کو اپنے کیفر کردار تک پہنچنا پڑا چناچہ اس موقع کو قریظہ کے دن سے تعبیر سے کیا گیا ہے۔ حضرت حسان ابن منذر مدینہ کے رہنے والے اور جلیل القدر صحابی انصاری ہیں بڑے اور اونچے درجے کے شاعر تھے شعراء اسلام میں ان کا شمار ہوتا ہے اور شاعر رسول کے لقب سے یاد کئے جاتے ہیں ان کی عمر ایک سو بیس سال ہوئی ساٹھ سال کی عمر تک کفر کی حالت میں رہے اور ساٹھ سال اسلام کی حالت میں گزارے۔
Top