مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4684
وعن أبي وهب الجشمي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تسموا أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن وأصدقها حارث وهمام أقبحها حرب ومرة . رواه أبو داود
اچھے نام
اور حضرت ابو وہب چشمی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انبیاء کے ناموں پر اپنے نام رکھو اور اللہ کے نزدیک بہترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن اور اسی طرح عبدالرحیم، عبدالکریم ہیں نیز زیادہ سچے نام حارث، ہمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اور مرہ ہیں۔ (ابوداؤد) تسریح انبیاء کے ناموں پر سے واضح ہوتا ہے کہ ملائکہ کے ناموں پر نام نہ رکھنے چاہئیں اسی طرح وہ نام بھی نہ رکھنے چائیں جو زمانہ جاہلیت میں رائج تھے جیسے کلب، حمار، عبد شمس اور اسی طرح کے دوسرے نام۔ حارث کے معنی ہیں کسب و کمائی اور قصد کرنے والا۔ اسی طرح ہمام، ھم سے نکلا ہے جس کے معنی قصد و ارادہ کے ہیں ظاہر ہے کہ کوئی بھی شخص کب و کمائی اور قصد کا اراداہ کرنے سے خالی نہیں ہوتا اس لئے معنی و مفہوم اور واقعہ کے اعتبار سے ان ناموں کو زیادہ سچا فرمایا گیا ہے۔ حرب اور مرہ کو سب سے برے نام اس اعتبار سے فرمایا گیا ہے کہ حرب لڑائی اور جنگ کو کہتے ہیں اور جنگ بڑی خراب چیز ہے جس میں کشت و خون اور خسارہ و بربادی ہے اسی طرح مرہ تلخی کو کہتے ہیں جو طبیعت کو ناپسند ہوتی ہے بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ ابلیس کی کنیت ابومرہ ہے اور اس وجہ سے مرہ قبیح نام ہے۔
Top