مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4683
عن عبد الحميد بن جبير بن شيبة قال جلست إلى سعيد بن المسيب فحدثني أن جده حزنا قدم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال ما اسمك ؟ قال اسمي حزن قال بل أنت سهل قال ما أنا بمغير اسما سمانيه أبي . قال ابن المسيب فما زالت فينا الحزونة بعد . رواه البخاري
برے نام کا برا اثر
حضرت عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت سعد بن مسیب ؓ کی خدمت میں حاضر تھا کہ انہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ میرے دادا جن کا نام حزن تھا آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا تمہارا نام کیا ہے انہوں نے کہا میرا نام حزن ہے۔ آنحضرت ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ حزن کوئی اچھا نام نہیں ہے بلکہ میں تمہارا نام سہل رکھتا ہوں میرے دادا نے کہا کہ میرے باپ نے جو میرا نام رکھا ہے اب میں اس کو بدل نہیں سکتا۔ حضرت سعید ؓ نے فرمایا کہ اس کے بعد سے اب تک ہمارے خاندان میں ہمیشہ سختی رہی۔ (بخاری، مسلم)

تشریح
حزن، سخت اور دشوار گزار زمین کو کہتے ہیں، سہل، حزن کی ضد ہے یعنی ملائم اور ہموار زمین جہاں آدمی کو آرام ملے۔ حضرت سعید ؓ کے دادا نے چونکہ آنحضرت ﷺ کے رکھے ہوئے نام کو اختیار نہیں کیا اس لئے اللہ نے اس انکار کی نحوست سے ان کے خاندان پر حزن کو مسلط کردیا کہ ان کے گھر والے ہمیشہ سختی حالات کا شکار رہنے لگے اور برابر ایک نہ ایک مصیبت میں مبتلا ہوتے رہے۔ رہی یہ بات کہ حزن کو آنحضرت ﷺ کی بات کا انکار کرنے کی جرات کیوں ہوئی تو اول اس شیطان کا وسوسہ کہا جاسکتا ہے جس میں وہ مبتلا ہوگئے دوسرے یہ کہ مذکورہ واقعہ ابتداء ہجرت کا ہے جب کہ وہ نئے نئے ہجرت کر کے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور وہ اس وقت تعلیم و تربیت کے فقدان کی وجہ سے وہ صدق ایمان سلامتی طبع اور تہذیب و اخلاق سے مشرف نہ ہوئے لہذا اس پر شیطان کا داؤ کار گر ہوگیا اور وہ آنحضرت ﷺ کے تجویز کردہ نام کو اختیار نہ کرسکے۔
Top