مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4681
وعن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا تقولوا ما شاء الله وشاء فلان ولكن قولوا ما شاء الله ثم شاء فلان . رواه أحمد وأبو داود وفي رواية منقطعا قال لا تقولوا ما شاء الله وشاء محمد وقولوا ما شاء الله وحده . رواه في شرح السنة
مشیت میں اللہ اور غیر اللہ کو برابر قرار نہ دو
اور حضرت حذیفہ ؓ آنحضرت ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اس طرح نہ کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے اور فلاں شخص چاہے کیونکہ اس طرح کے کہنے کا مطلب، ارادہ و مشیت میں اللہ اور بندے کو برابر کا درجہ دینا ہے جب کہ کسی کام کا ہونا یا نہ ہونا صرف اللہ کی مشیت ومرضی پر منحصر ہوتا ہے البتہ ظاہری اسباب و وسائل کے پیش نظر انسان کی طرف ارادہ و مشیت کی نسبت کرنا ہی منظور ہو تو پھر یوں کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے اور پھر فلاں چاہے یعنی اس صورت میں اللہ کی مشیبت مقدم ہونا اور بندے کی مشیت کا اس کے تابع ہونا مفہوم ہوگا جو صحیح ہے۔ (ابوداؤد، احمد)

تشریح
اور ایک روایت میں جس کا سلسلہ سند متصل نہیں ہے بطریق انقطاع یہ الفاظ نقل کئے گئے ہیں کہ آپ نے فرمایا یوں نہ کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے اور محمد چاہیں بلکہ اس طرح کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے خواہ کوئی دوسرا چاہے یا نہ چاہے اس اعتبار سے اوپر کی روایت کہ جس میں ماشاء اللہ ثم شاء فلاں کہنے کا جواز ثابت ہوتا ہے اور اس روایت کے درمیان تضاد واقع نہیں ہوگا اس روایت کو بغوی نے شرح السنہ میں نقل کیا ہے۔
Top