مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4669
وعن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقولن أحدكم خبثت نفسي ولكن ليقل لقست نفسي . متفق عليه . وذكر حديث أبي هريرة يؤذيني ابن آدم في باب الإيمان
امتلاء نفس کو" خباثت نفس" سے تعبیر نہ کرو۔
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص یوں نہ کہے کہ میرا جی برا ہوا بلکہ لقست نفسی کہے۔ (بخاری ومسلم) اور حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت یوذینی ابن ادم باب الایمان میں نقل کی جا چکی ہے۔

تشریح
خبثت نفسی اور لقست نفسی یہ دونوں لفظ اگر معنی کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں رکھتے بلکہ عربی میں ان دونوں کے معنی ایک ہی ہیں، یعنی جی متلانا اور طبیعت کا فاسد ہونا، لیکن آنحضرت ﷺ نے خبثت نفسی کہنے کو ناپسند فرمایا کیونکہ لفظ، خبث کی وجہ سے نہ صرف یہ جملہ قبیح ہوجاتا ہے بلکہ مومن کا لفظ خبث کو اپنے نفس کی طرف منسوب کرنا بھی لازم آتا ہے جو ایک مناسب بات نہیں ہے۔
Top