مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4659
وعن جابر قال أراد النبي صلى الله عليه وسلم أن ينهي عن أن يسمى بيعلى وببركة وبأفلح وبيسار وبنافع وبنحو ذلك . ثم سكت بعد عنها ثم قبض ولم ينه عن ذلك . رواه مسلم .
چند ممنوع نام
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے یہ ارادہ فرمایا تھا کہ یعلی، برکت، افلح، یسار، نافع اور اس طرح کے دورے نام رکھنے سے لوگوں کو منع فرما دیں لیکن پھر میں نے دیکھا کہ اس ارادہ کے بعد آپ نے سکوت فرمایا یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے تشریف لے گئے اور ان ناموں کے رکھنے سے منع نہیں فرمایا۔ (مسلم)

تشریح
اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا طرح کے نام رکھنے کی ممانعت نافذ نہیں ہوئی ہے جب کہ پچھلی حدیث ممانعت کے نفاذ پر واضح طور سے دلالت کرتی ہے اس تضاد کو دور کرنے کے لئے یحییٰ کہتے ہیں کہ گویا حضرت جابر ؓ نے ممانعت کی علامتوں کو دیکھا اور وہ چیز سنی جو ممانعت کی طرف اشارہ کرتی ہے چونکہ انہوں نے ممانعت کا حکم صریح طور سے نہیں سنا تھا اس لئے اس مسئلہ کو انہوں نے مذکورہ اسلوب میں بیان کیا لیکن یہ ممانعت چونکہ حدیث صحیح سے ثابت ہوئی ہے اس لئے یہی کہا جائے گا کہ ممانعت ثابت ہے علاوہ ازیں ملا علی قاری کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس تضاد دور کرنے کے لئے ایک اور تاویل ہے وہ یہ کہ آنحضرت ﷺ کے ارادہ کا تعلق دراصل اس ممانعت کو نہی تحریمی کے طور پر نافذ کرنے سے تھا کہ ناموں کا مسئلہ ایسا ہے جس کی طرف لوگ زیادہ توجہ نہیں دیں گے اور اچھے و برے ناموں میں فرق و امتیاز کرنے کے پابند نہیں ہوں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کی وجہ سے امت کے لوگ دینی نقصان میں مبتلا ہوں گے لہذا کہا جائے گا کہ جس روایت سے ممانعت کا عدم نفاذ ثابت ہوتا ہے اس کا تعلق نہی تحریمی سے ہے اور حقیقت میں مسئلہ بھی یہی ہے کہ مذکورہ طرح کے نام رکھنا مکروہ تنزیہی ہے مکروہ تحریمی نہیں ہے۔
Top