مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4651
وعن جابر بن سمرة قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه الصبح حتى تطلع الشمس فإذا طلعت الشمس قام وكانوا يتحدثون فيأخذون في أمر الجاهلية فيضحكون ويبتسم صلى الله عليه وسلم . رواه مسلم . وفي رواية للترمذي يتناشدون الشعر .
صحابہ کی زبان سے زمانہ جاہلیت کی باتیں سن کر آنحضرت ﷺ کا مسکرانا
اور حضرت جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کا معمول تھا کہ آپ جس مصلے پر فجر کی نماز پڑھتے وہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھتے تھے جب تک سورج اچھی طرح نہ نکل آتا جب سورج نکل آتا اور خاصا بلند ہوجاتا آپ اشراق کی نماز پڑھنے یا گھر میں تشریف لے جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے اس دوران صحابہ بطریق استہزاء مذمت زمانہ جاہلیت کی باتیں کرتے رہتے اور ہنسا کرتے ان کے ساتھ آنحضرت ﷺ بھی مسکراتے رہتے (مسلم) ترمذی کی روایات میں یوں ہے کہ اس دوران صحابہ کرام اشعار پڑھنے سننے میں لگے رہتے۔

تشریح
اشعار سے مراد وہ اشعار ہیں جو بیان تو حید، منقبت رسالت اور ترغیب و ترہیب کے مضامین پر مشتمل ہوتے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمانہ جاہلیت کی باتیں کرنا اور ان پر ہنسنا جائز ہے۔
Top