مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4648
عن نافع أن رجلا عطس إلى جنب ابن عمر فقال الحمد لله والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ابن عمر وأنا أقول الحمد لله والسلام على رسول الله وليس هكذا . علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نقول الحمد لله على كل حال . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب .
چھینک آنے پر الحمد کے ساتھ صلوۃ وسلام کے الفاظ غیر مستحب ہے۔
اور حضرت نافع (تابعی) کہتے ہیں کہ ایک دن کا واقعہ ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ کے برابر بیٹھے ہوئے ایک شخص نے چھینکا اور پھر کہا الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ۔ حضرت ابن عمر ؓ نے یہ سن کر فرمایا کہ میں بھی کہتا ہوں الحمد للہ والسلام علی رسول اللہ، لیکن یوں ہے نہیں (یعنی نہ تو اس کا حکم دیا گیا اور نہ یہ مستحب اور آداب میں سے ہے کہ چھینک آنے پر الحمد للہ کے ساتھ سلام کے الفاظ ملائیں جائیں بلکہ اصل ادب اور حکم نبوی کے اتباع کا تقاضہ یہی ہے کہ چھینک آنے پر ہم بلا کسی کمی و زیادتی کے وہی کہیں جو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سکھایا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم یوں کہیں الحمدللہ علی کل حال یعنی ہر حال میں اللہ کی تعریف ہے۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
Top