مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4623
وعن يعيش بن طخفة بن قيس الغفاري عن أبيه وكان من أصحاب الصفة قال بينما أنا مضطجع من السحر على بطني إذا رجل يحركني برجله فقال هذه ضجعة يبغضها الله فنظرت فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم . رواه أبو داود وابن ماجه .
پیٹ کے بل لیٹنا ناپسندیدہ ہے۔
اور حضرت یعیش ابن طخفہ ابن قیس عفاری اپنے والد ماجد سے جو اصحاب صفہ میں سے تھے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے یعنی (حضرت طخفہ ؓ نے بیان کیا کہ ایک دن میں سینہ کی درد کی وجہ سے پیٹ کے بل اوندھا لیٹا ہوا تھا کہ اچانک میں نے محسوس کیا کہ کوئی شخص مجھے اپنے پاؤں سے ہلا رہا ہے اور پھر میں نے سنا کہ وہ شخص کہہ رہا ہے لیٹنے کے اس طریقہ کو اللہ تعالیٰ سخت ناپسند کرتا ہے اور پھر میں پلٹ کر نظر اٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ شخص رسول اکرم ﷺ ہیں۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے علم میں حضرت طخفہ ؓ کا وہ عذر نہیں ہوگا جس کی وجہ سے وہ پیٹ کے بل لیٹے ہوئے تھے اس لئے آپ نے مذکورہ الفاظ ارشاد فرمائے اور اگر یہ کہا جائے کہ ان کا عذر آپ کے علم میں تھا تو پھر یہ تاویل کی جائے گی کہ آپ کا ارشاد احتیاط وتقوی کی بناء پر تھا اور یہ ظاہر کرنے کے لئے تھا کہ عام حالات میں بلا کسی عذر کے پیٹ کے بل لیٹنا سخت برا ہے اور اس طرف بھی اشارہ کرنا مقصود تھا کہ اگر سینہ کے درد کا دفاع ہی مقصود تھا تو اس صورت میں یہ بھی ممکن تھا کہ وہ پیروں کو پھیلائے بغیر ٹانگوں کی طرف جھک کر سینے کے دونوں رانوں کو دبا لیتے۔
Top