مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4622
وعن أبي هريرة قال رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا مضطجعا على بطنه فقال إن هذه ضجعة لا يحبها الله . رواه الترمذي .
پیٹ کے بل لیٹنا ناپسندیدہ ہے۔
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم ﷺ نے ایک شخص کو اوندھا یعنی پیٹ کے بل لیٹے ہوئے دیکھا تو آپ نے اس سے فرمایا کہ اس طرح سے لیٹنا اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔ ترمذی)

تشریح
علماء نے لکھا ہے کہ لیٹنے کی چار صورتیں ہیں ایک تو چت لیٹنا لیٹنے کا طریقہ اہل عبرت کا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی کرشمہ سازیوں اور عجائبات قدرت کو دیکھ کر ایمان باللہ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں وہ چت لیٹتے ہیں تاکہ وہ آسمان اور ستاروں کی طرف بنظر اشتہاد دیکھتے رہیں اور اللہ کی قدرت و حکمت کرد گاری کی دلیل حاصل کریں دوسری صورت دائیں کروٹ پر لیٹنا ہے یہ اہل کبار رو کے لیٹنے کا طریقہ ہے جو لوگ اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں اور شب بیداری کرنا چاہتے ہیں وہ دائیں کروٹ پر لیٹ کر سوتے ہیں تاکہ غفلت کی نیند طاری نہ ہو اور وقت پر اٹھ کر نماز وظائف اور اپنے مولیٰ کے ذکر میں مشغول ہو سکیں۔ تیسری صورت بائیں کروٹ پر لیٹنا ہے یہ آرام و راحت کے طلب گاروں کے لیٹنے کا طریقہ ہے کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کھانا اچھی طرح ہضم ہوجائے چین سکون کی نیند سو سکیں اور جسم کو پوری طرح آرام و راحت ملے وہ بائیں کروٹ پر لیٹ کر سوتے ہیں اور چوتھی صورت اوندھا یعنی پیٹ کے بل لیٹنا ہے یہ اہل غفلت اور نادان لوگوں کے لیٹنے کا طریقہ ہے کیونکہ اس طرح لیٹنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ سینہ اور منہ جو برتر اعضاء ہیں اور اجزائے جسم میں سے سب سے افضل جز ہیں ان کو بلا قصد وطاعت و سجدہ خاک و ذلت پر اوندھا ڈال دیا جائے جو ان اعضاء کے عز و شرف کے منافی ہے نیز چونکہ اغلام کرانے والوں کی عادت ہے اس لئے اوندھا لیٹنا اتنی ذلیل ترین برائی کی مشابہت اختیار کرنا ہے جو خود انتہائی بری بات ہے۔
Top