مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4621
وعن بعض آل أم سلمة قال كان فراش رسول الله صلى الله عليه وسلم نحوا مما يوضع في قبره وكان المسجد عند رأسه . رواه أبو داود .
آنحضرت ﷺ جب لیٹتے تو سر مبارک کو مسجد کی طرف رکھتے
اور ام سلمہ ؓ کے ایک لڑکے کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کا بچھونا جس پر آپ آرام فرماتے تھے اس کپڑے کی مانند تھا جو آپ کی قبر شریف میں رکھا گیا تھا اور مسجد آپ کے سر مبارک کے قریب رہا کرتی تھی۔ (ابوداؤد)

تشریح
حدیث کے پہلے جزو کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ جس بچھونے پر استراحت فرماتے تھے اس کی لمبائی چوڑائی اس کپڑے کے تقریبا برابر تھی جو آپ کی قبر شریف میں رکھا گیا تھا اور اس کپڑے کو کچھ لوگوں نے دیکھ رکھا تھا کہ وہ ایک مختصر سا کپڑا تھا جو زیادہ لمبا چوڑا نہ تھا۔ بعض حضرات نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ کا بچھونا اس کپڑے کی قسم سے تھا جو آپ کی قبر مبارک میں رکھا گیا تھا اور جو کپڑا قبر مبارک میں رکھا گیا تھا وہ دراصل ایک سرخ چادر تھی جو بیماری کے دوران آنحضرت ﷺ کے نیچے رہتی تھی آپ کا وصال ہوا تو شقران نے صحابہ کی رائے کے بغیر اس چادر کو قبر شریف میں آنحضرت ﷺ کے جسد مبارک کے نیچے رکھ دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں چاہتا کہ آنحضرت ﷺ کا کپڑا آپ کے بعد کوئی دوسرا شخص پہنے یا استعمال کرے تاہم صحیح قول یہ ہے کہ صحابہ کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے قبر شریف بند کئے جانے سے پہلے اس چادر کو نکال لیا تھا واضح رہے کہ حدیث میں اس جگہ لفظ یوضع کے بجائے وضع ہونا چاہیے تھا لیکن راوی کا مقصد چونکہ حکایت بزمانہ حال تھا اس لئے ماضی کے صیغہ کے بجائے مضارع کا صیغہ استعمال کیا گیا۔ حدیث کے دوسرے جز اور مسجد آپ کے سر مبارک کے قریب رہا کرتی تھی کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ استراحت فرماتے تو اس زاویہ سے لیٹتے کہ سر مبارک مسجد کی طرف رہتا کیونکہ آپ کا حجرہ شریف مسجد کے بائیں جانت تھا اور چونکہ آپ رو بقبلہ لیٹا کرتے تھے اس لئے ظاہر ہے کہ اگر اس حجرہ شریف میں رو بقبلہ لیٹا جائے تو مسجد سرہانے کی طرف رہے گی۔ مشکوۃ کے ایک نسخہ میں لفظ مسجد جیم کے زبر کے ساتھ جس کے معنی مصلی کے ہیں اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ استراحت کے وقت آپ کے سرہانے رکھا رہتا تھا تاکہ جب نماز پڑھنی ہو تو اس کو فورا بچھا لیا جائے۔
Top