مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4615
سب سے بہتر حال
واضح رہے کہ انسان کی چال اس کے مزاج و احوال اور عادات واطوار کی بڑی حد تک غماز ہوتی ہے اسی طرح اس بات پر خاص زور دیا جاتا ہے کہ انسان کو اپنے چلنے کا انداز ایسا نہ رکھنا چاہیے جس سے اس کی شخصیت میں کسی نقص وبے راہ روی اور اس کے طبعی احوال و کیفیات میں کسی کجی کا اظہار ہو۔ عام طور چال کی دس قسمیں بیان کی جاتی ہیں اور ان میں سے ہر قسم کو عربی میں ایک مستقل لفظ کے ساتھ موسوم کیا گیا جن کا تفصیلی ذکر دوسری کتابوں میں موجود ہے جو قسم سب سے اچھی اور افضل سمجھی گئی ہے اس کو ھون کا نام دیا گیا ہے۔ لغت کے اعتبار سے ھون کے معنی ہیں سکون وقرار چناچہ عربی کا یہ مشہور محاورہ ہے امش علی ھونک یعنی اپنی پرورش پر چلو جس چال کو ہون کہا جاتا ہے وہ ایسی چال ہے جس میں حرکت تو پوری ہو لیکن قدم آہستہ آہستہ قدرے سرعت کے ساتھ اٹھیں نہ تو خشک لکڑی کی مانند اسی مری ہوئی چال جیسے مردہ دل افسر لوگ چلتے ہیں اور نہ تیزی اور بھاگ دوڑ کی چال جو جلد باز اور گھبراہٹ میں مبتلا لوگ چلتے ہیں چال کی یہ دونوں صورتیں بہت ہی بری ہیں اور چلنے والے کی مردہ دلی یا بےعقلی کو ظاہر کرتی ہیں قرآن شریف میں اللہ نے ھون کی تعریف کی ہے اور اس چال کو اپنے خاص بندوں کی صفت قرار دیا ہے۔ ا یت (وعباد الرحمن الذین یمشون علی الارض ھونا)۔ اور رحمن (اللہ) کے خاص بندے وہ لوگ ہیں جو زمین پر نرمی آہستگی اور سکون وقار کے ساتھ چلتے ہیں۔
Top