مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4603
وعن أبي أمامة قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متكئا على عصا فقمنا فقال لا تقوموا كما يقوم الأعاجم يعظم بعضها بعضا . رواه أبو داود .
احتراما کھڑے ہونے کی ممانعت
اور حضرت امامہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم ﷺ عصاء مبارک پر سہارا دیئے ہوئے باہر تشریف لائے تو ہم آپ کے احترام میں کھڑے ہوگئے آپ نے فرمایا تم لوگ اس طرح کھڑے نہ ہو جس طرح عجمی لوگ کھڑے ہوتے ہیں کہ ان میں بعض بعض کی تعظیم کرتے ہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
آنحضرت کی یہ مراد تھی کہ یہ عجمی لوگوں کا دستور ہے کہ جب ان کا کوئی سردار یا بڑا آدمی ان کی مجلس میں آتا ہے تو محص اس کو دیکھتے ہی بڑا بڑا کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور پھر اس کے سامنے باادب دست بستہ کھڑے رہتے ہیں، چناچہ آپ نے اس ارشاد یعظم بعضھا بعضا کے ذریعہ اسی طرف اشارہ فرمایا کہ ان کے چھوٹے و کم تر لوگ اپنے بڑے اور اونچی حثییت کے لوگوں کو محض دیکھ کر اس طرح کھڑے ہوجاتے ہیں کہ اگر وہ کھڑے نہ ہوئے تو وہ بڑے لوگ ان سے ناراض ہوجائیں گے اور پھر تعظیما ان کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اس توجیہ سے یہ بات واضح ہوگئی کہ یہاں حدیث میں اصل قیام کا ممنوع ہون اثابت نہیں ہوتا جس کا جواز دیگر احادیث سے ثابت ہے بلکہ وہ قیام ممنوع ہے جو شان و شکوہ کے اظہار اور تکبر و نخوت کے طور پر ہو، زیادہ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے تواضع و انکساری کی بنا پر صحابہ کو کھڑے ہونے سے منع فرمایا جیسا کہ پہلے ایک حدیث میں گزر چکا ہے۔
Top