مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4591
وعن عائشة رضي الله عنها قالت ما رأيت أحدا كان أشبه سمتا وهديا ودلا . وفي رواية حديثا وكلاما برسول الله صلى الله عليه وسلم من فاطمة كانت إذا دخلت عليه قام إليها فأخذ بيدها فقبلها وأجلسها في مجلسه وكان إذا دخل عليها قامت إليه فأخذت بيده فقبلته وأجلسته في مجلسها . رواه أبو داود .
اولاد کو بوسہ دینا اظہار محبت کا ذریعہ ہے۔
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے طور طریقہ، عادات و روش اور نیک خصلتی اور ایک روایت میں ہے کہ بات چیت اور کلام میں رسول کریم ﷺ کی مشابہت فاطمہ ؓ سے زیادہ کسی شخص میں نہیں دیکھی۔ یعنی حضرت فاطمہ ؓ ان امور میں آنحضرت ﷺ سے بہت مشابہ تھیں حضرت عائشہ ؓ حضرت فاطمہ ؓ کے بارے میں یہ بیان کرنے کے بعد اس محبت وتعلق خاطر کو بیان کر رہی ہیں جو حضرت فاطمہ ؓ اور آنحضرت ﷺ کا ایک دوسرے سے تھا اور جس وجہ سے دونوں کے درمیان کمال مشابہت ظاہر ہوتی ہے چناچہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ فاطمہ ؓ جب آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو آنحضرت ﷺ کھڑے ہوجاتے ان کی طرف متوجہ ہوجاتے پھر ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیتے، ان کو بوسہ دیتے (یعنی ان کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی کو چومتے) اور پھر ان کو اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے یعنی جگہ ان کے بیٹھنے کے لئے چھوڑ دیتے اسی طرح آنحضرت ﷺ جب فاطمہ ؓ کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ آپ کو دیکھ کر کھڑی ہوجاتیں آپ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیتیں پھر آپ کو بوسہ دیتیں یعنی آپ کے دست مبارک کو چومتیں، یا کسی اور جگہ بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابوداؤد)
Top