مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4585
وعن أيوب بن بشير عن رجل من عنزة أنه قال قلت لأبي ذر هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصافحكم إذا لقيتموه ؟ قال ما لقيته قط إلا صافحني وبعث إلي ذات يوم ولم أكن في أهلي فلما جئت أخبرت فأتيته وهو على سرير فالتزمني فكانت تلك أجود وأجود . رواه أبو داود .
معانقہ کا جواز
اور حضرت ایوب بن بشیر بنو غنزہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوذر ؓ سے پوچھا جب آپ لوگ رسول کریم ﷺ سے ملاقات کیا کرتے تھے تو کیا آنحضرت ﷺ آپ لوگوں سے مصافحہ بھی کیا کرتے تھے؟ حضرت ابوذر ؓ نے فرمایا کہ میں نے جب آنحضرت ﷺ سے ملاقات کی تو آنحضرت ﷺ نے مجھ سے مصافحہ کیا اور ایک دن کا واقعہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے مجھے بلانے کے لئے میرے پاس ایک شخص کو بھیجا اس وقت میں اپنے گھر میں موجود نہیں تھا جب میں گھر آیا تو مجھے اس کی اطلاع دی گئی، چناچہ میں آپ کی خدمت حاضر ہوا آپ اس وقت ایک تخت پر تشریف فرما تھے آپ نے مجھ کو گلے لگایا اور یہ گلے لگانا بہتر تھا کہیں زیادہ بہتر۔ (ابوداؤد)

تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ سفر سے آنے کے علاوہ دوسری حالتوں میں بھی اظہار محبت و عنایت کے پیش نظر معانقہ کرنا ثابت ہے۔
Top