مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4546
وعن جرير أن النبي صلى الله عليه وسلم مر على نسوة فسلم عليهن . رواه أحمد . ( حسن )
اجنبی عورت کو سلام کرنا جائز نہیں
اور حضرت جریر ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ عورتوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان کو سلام کیا۔ (احمد)

تشریح
یہ بات آنحضرت کی ذات گرامی کے ساتھ مخصوص تھی کیونکہ کسی فتنہ و شر میں آنحضرت کے مبتلا ہونے کا کوئی خوف و خطرہ نہ تھا اس لئے آپ کے لئے عورتوں کو بھی سلام کرنا روا تھا لیکن آپ کے علاوہ کسی دوسرے مسلمان کے لئے یہ مکروہ ہے کہ وہ اجنبی عورت کو سلام کرے ہاں اگر کوئی عورت اتنی عمر رسیدہ ہو کہ اس کے تئیں کسی فتنہ و شر میں مبتلا ہونے کا کوئی امکان نہ ہو اور نہ اس کو سلام کرنا دوسروں کی نظروں میں کسی بدگمانی کا سبب بن سکتا ہو تو اس کو سلام کرنا جائز ہوگا۔ جماعت میں سے کسی ایک کا سلام کرنا پوری جماعت کی طرف سے کافی ہے۔
Top