مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4543
وعن عمران بن حصين أن رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال السلام عليكم فرد عليه ثم جلس . فقال النبي صلى الله عليه وسلم عشر . ثم جاء لآخر فقال السلام عليكم ورحمة الله وبركاته فرد عليه فقال ثلاثون . رواه الترمذي وأبو داود .
سلام کے ثواب میں اضافہ، باعث بننے والے الفاظ
اور حضرت عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ کی مجلس میں ایک شخص آیا اور کہا السلام علیکم نبی ﷺ نے اس کے سلام کے جواب دیا پھر وہ شخص بیٹھ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس شخص کے لئے دس نیکیاں لکھی گئی ہیں پھر ایک شخص آیا اور اس نے کہا السلام علیکم ورحمۃ اللہ نبی ﷺ نے اس کے سلام کا بھی جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا کہ اس کے لئے بیس نیکیاں لکھی گئی ہیں اس کے بعد ایک شخص آیا اور اس نے کہا السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ نبی ﷺ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی گئی ہیں۔ (ترمذی، ابوداؤد)۔

تشریح
مذکورہ بالا ارشاد گرامی کا تعلق سلام کرنے والے کے ساتھ ہے اگر سلام کرنے والا السلام علیکم کہے اور جس کو سلام کیا گیا ہے وہ اس کے جواب میں ورحمۃ اللہ کے لفظ کا اضافہ کرے یعنی وعلیکم السلام و (رح) کہے یا سلام کرنے والا السلام علیکم و (رح) کہے اور جواب دینے والا وبرکاتہ کے لفظ کے اضافہ کرے یعنی یوں کہے وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اضافہ ثواب کے سلسلے میں اس کا حکم بھی یہی ہوگا اور یہی حکم مغفرتہ کے اضافہ کا بھی ہے جیسا کہ آگے آنے والی حدیث میں مذکور ہے۔
Top