مؤطا امام مالک - کتاب نکاح کے بیان میں - حدیث نمبر 1007
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ أَمَةٌ مَمْلُوكَةٌ فَاشْتَرَاهَا وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً فَقَالَ تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ مَا لَمْ يَبُتَّ طَلَاقَهَا فَإِنْ بَتَّ طَلَاقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ قَالَ مَالِک فِي الرَّجُلِ يَنْکِحُ الْأَمَةَ فَتَلِدُ مِنْهُ ثُمَّ يَبْتَاعُهَا إِنَّهَا لَا تَکُونُ أُمَّ وَلَدٍ لَهُ بِذَلِکَ الْوَلَدِ الَّذِي وَلَدَتْ مِنْهُ وَهِيَ لِغَيْرِهِ حَتَّی تَلِدَ مِنْهُ وَهِيَ فِي مِلْکِهِ بَعْدَ ابْتِيَاعِهِ إِيَّاهَا قَالَ مَالِک وَإِنْ اشْتَرَاهَا وَهِيَ حَامِلٌ مِنْهُ ثُمَّ وَضَعَتْ عِنْدَهُ کَانَتْ أُمَّ وَلَدِهِ بِذَلِکَ الْحَمْلِ فِيمَا نُرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ
تین طلاق کے بعد لونڈی کے خرید لینے کا بیان
مسنگ کہا مالک نے ایک شخص نکاح کرے ایک لونڈی سے پھر اس سے بچہ پیدا ہو اس کے بعد لونڈی کو خرید کرلے تو وہ لونڈی پہلے بچے کی وجہ سے اس کی ام ولد نہ ہوگی البتہ اگر خریدنے کے بعد دوسرا بچہ مالک سے پیدا ہوا تو ام ولد ہوجائے گی اور جس نے اس لونڈی کو خریدا حمل کی حالت میں وہ حمل خریدنے والے کا تھا اس کے پاس آ کر جنے تو ام ولد ہوجائے گی۔
Yahya related to me from Malik that he had heard that Said ibn al-Musayyab and Sulayman ibn Yasar were asked whether, when a man married a slave of his to a slave-girl and the slave divorced her irrevocably, and then her master gave her to the slave, she was then halal for the slave by the possession of the right hand. They said, "No. She is not halal until she has married another husband."
Top