مؤطا امام مالک - کتاب مساقات کے بیان میں - حدیث نمبر 1301
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ سَأَلَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهَا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَقُلْتُ لَهُ أَرَأَيْتَ الْحَدِيثَ الَّذِي يُذْکَرُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَقَالَ أَکْثَرَ رَافِعٌ وَلَوْ کَانَ لِي مَزْرَعَةٌ أَکْرَيْتُهَا عَنْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَکَارَی أَرْضًا فَلَمْ تَزَلْ فِي يَدَيْهِ بِکِرَائٍ حَتَّی مَاتَ قَالَ ابْنُهُ فَمَا کُنْتُ أُرَاهَا إِلَّا لَنَا مِنْ طُولِ مَا مَکَثَتْ فِي يَدَيْهِ حَتَّی ذَکَرَهَا لَنَا عِنْدَ مَوْتِهِ فَأَمَرَنَا بِقَضَائِ شَيْئٍ کَانَ عَلَيْهِ مِنْ کِرَائِهَا ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ
کراء الارض زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابن شہاب نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا کہ کھتیوں کا کرایہ دینا کیسا ہے انہوں نے کہا کچھ قباحت نہیں سونے یا چاندی کے بدلے میں ابن شہاب نے کہا کیا تم کو رافع بن خدیج کی حدیث نہیں پہنچی سام نے کہا رافع نے زیادتی کی اگر میرے پاس زمین مزروعہ ہوتی تو میں اس کو کرایہ دیتا۔ عبدالرحمن بن عورف نے ایک زمین کرایہ کو لی ہمیشہ ان کے پاس رہی مرے دم تک ان کے بیٹے نے کہا ہم اس کو اپنی ملک سمجھتے تھے اس وجہ سے کہ معت تک ہمارے پاس رہی جب عبدالرحمن مرنے لگے تو انہوں نے کہا وہ کرایہ کی ہے اور حکم کیا کہ کرایہ ادا کرنے کا جو ان پر باقی تھا سونے یا چاندی کی قسم سے۔
Malik related to me from Ibn Shihab that he asked Salim ibn Abdullah ibn Umar about renting out fields. He said, "There is no harm in it for gold or silver." Ibn Shihab said, "I said to him, What do you think of the hadith which is mentioned from Rafi ibn Khadij?" He said, Rafi has exaggerated. If I had a field, I would rent it out."
Top