غنیمت کے مال میں چرانے کا بیان
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب حنین سے لوٹے اور ارادہ رکھتے تھے جعرانہ کا ؛ مانگنے لگے لوگ آپ سے (مال غنیمت)، اسی اثنا میں آپ کا اونٹ کانٹوں کے درخت کی طرف چلا گیا اور کانٹے آپ کی چادر میں اٹک کر چادر آپ کی پشت مبارک سے اتر گئی، تب آپ نے فرمایا ؛ " کہ میری چادر مجھ کو دے دو کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں نہ بانٹوں گا وہ چیز تم کو جو اللہ نے تم کو دی " " قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر اللہ تم کو جتنے تہامہ کے درخت ہیں اتنے اونٹ دے تو میں بانٹ دوں گا تم کو ؛ پھر نہ پاؤ گے مجھ کو بخیل نہ بودا نہ جھوٹا، پھر جب اترے رسول اللہ ﷺ کھڑ ہوئے لوگوں میں اور کہا کہ؛ اگر کسی نے تاگا اور سوئی لے لی ہو وہ بھی لاؤ کیونکہ غنیمت کے مال میں سے چرانا شرم ہے دین میں اور آگ ہے اور عیب ہے قیامت کے روز، پھر زمین سے اونٹ یا بکری کے بالوں کا ایک گچھا اٹھایا اور فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، جو مال اللہ پاک نے تم کو دیا ؛ اس میں سے میرا اتنا بھی نہیں ہے، مگر پانچواں حصہ اور پانچواں حصہ بھی تمہارے ہی واسطے ہے۔