مؤطا امام مالک - کتاب قسامت کے بیان میں - حدیث نمبر 1458
بَاب الْمِيرَاثِ فِي الْقَسَامَةِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك إِذَا قَبِلَ وُلَاةُ الدَّمِ الدِّيَةَ فَهِيَ مَوْرُوثَةٌ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ يَرِثُهَا بَنَاتُ الْمَيِّتِ وَأَخَوَاتُهُ وَمَنْ يَرِثُهُ مِنْ النِّسَاءِ فَإِنْ لَمْ يُحْرِزْ النِّسَاءُ مِيرَاثَهُ كَانَ مَا بَقِيَ مِنْ دِيَتِهِ لِأَوْلَى النَّاسِ بِمِيرَاثِهِ مَعَ النِّسَاءِ قَالَ مَالِك إِذَا قَامَ بَعْضُ وَرَثَةِ الْمَقْتُولِ الَّذِي يُقْتَلُ خَطَأً يُرِيدُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ الدِّيَةِ بِقَدْرِ حَقِّهِ مِنْهَا وَأَصْحَابُهُ غَيَبٌ لَمْ يَأْخُذْ ذَلِكَ وَلَمْ يَسْتَحِقَّ مِنْ الدِّيَةِ شَيْئًا قَلَّ وَلَا كَثُرَ دُونَ أَنْ يَسْتَكْمِلَ الْقَسَامَةَ يَحْلِفُ خَمْسِينَ يَمِينًا فَإِنْ حَلَفَ خَمْسِينَ يَمِينًا اسْتَحَقَّ حِصَّتَهُ مِنْ الدِّيَةِ وَذَلِكَ أَنَّ الدَّمَ لَا يَثْبُتُ إِلَّا بِخَمْسِينَ يَمِينًا وَلَا تَثْبُتُ الدِّيَةُ حَتَّى يَثْبُتَ الدَّمُ فَإِنْ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنْ الْوَرَثَةِ أَحَدٌ حَلَفَ مِنْ الْخَمْسِينَ يَمِينًا بِقَدْرِ مِيرَاثِهِ مِنْهَا وَأَخَذَ حَقَّهُ حَتَّى يَسْتَكْمِلَ الْوَرَثَةُ حُقُوقَهُمْ إِنْ جَاءَ أَخٌ لِأُمٍّ فَلَهُ السُّدُسُ وَعَلَيْهِ مِنْ الْخَمْسِينَ يَمِينًا السُّدُسُ فَمَنْ حَلَفَ اسْتَحَقَّ مِنْ الدِّيَةِ وَمَنْ نَكَلَ بَطَلَ حَقُّهُ وَإِنْ كَانَ بَعْضُ الْوَرَثَةِ غَائِبًا أَوْ صَبِيًّا لَمْ يَبْلُغْ حَلَفَ الَّذِينَ حَضَرُوا خَمْسِينَ يَمِينًا فَإِنْ جَاءَ الْغَائِبُ بَعْدَ ذَلِكَ أَوْ بَلَغَ الصَّبِيُّ الْحُلُمَ حَلَفَ كُلٌّ مِنْهُمَا يَحْلِفُونَ عَلَى قَدْرِ حُقُوقِهِمْ مِنْ الدِّيَةِ وَعَلَى قَدْرِ مَوَارِيثِهِمْ مِنْهَا قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ
قسامت میں میراث کا بیان
کہا مالک نے جب خون کے وارث دیت کو قبول کرلیں تو اس کی تقسیم موافق کتاب اللہ کے ہوگی دیت کے وارث مقتول کی بیٹیاں اور بہنیں اور جتنی عورتیں ترکہ پاتی ہیں وہ ہوں گی اگر عورتوں کے حصے ادا کرکے کچھ بچ رہے تو جو عصبہ قریب ہوگا وہ مابقی (باقی) کا وارث ہوگا۔ کہا مالک نے اگر مقتول کے بعض ورثاء غائب ہوں اور بعض حاضر جو حاضر ہوں وہ یہ چاہیں کہ اپنے حصے کی قسمیں کھا کر دیت کا حصہ وصول کرلیں تو یہ نہیں ہوسکتا جب تک کہ پوری قسمیں نہیں کھائیں گے اگر پوری پچاس قسمیں کھالیں تو دیت میں سے اپنا حصہ لے سکتے ہیں کیونکہ خون ثابت نہیں ہوتا بغیرپچاس قسموں کے اور جب تک خون ثابت نہ ہو دیت لازم نہیں آتی اب جو ورثاء غائب تھے ان میں سے اگر کوئی آجائے تو وہ اپنے حصے کے موافق قسمیں کھا کر دیت میں سے اپنا حصہ لے لے یہاں تک کہ سب وارثوں کا حق پورا ہوجائے۔ اگر اخیافی بھائی آئے تو پچاس قسموں کا چھٹا حصہ جو ہو اتنی ہی قسمیں کھائیں اور اپنا حصہ لے لے اگر انکار کرے گا تو اس کا حصہ باطل ہوگا اگر بعض ورثاء غائب ہوں جو نابالغ ہوں تو جو حاضر ہیں ان سے پچاس قسمیں لی جائیں گی اور جو غائب ہے وہ جب آئے گا اس سے بھی اس کے حصے کے موافق قسمیں لی جائیں گی اور جب وہ نابالغ بالغ ہوجائے وہ بھی اپنے حصے کے موافق قسم کھائے یہ میں نے اچھا سنا۔
Yahya said that Malik said, "When the relatives of the deceased accept the blood-money then it is inherited according to the Book of Allah. Daughters of the dead man inherit and so do sisters, and whichever women would inherit from him ordinarily. If the women do not take all his inheritance, then what remains goes to the agnatic relations who most deserve to inherit from him in conjunction with the women."
Top