مؤطا امام مالک - کتاب قسامت کے بیان میں - حدیث نمبر 1457
بَاب مَنْ تَجُوزُ قَسَامَتُهُ فِي الْعَمْدِ مِنْ وُلَاةِ الدَّمِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا يَحْلِفُ فِي الْقَسَامَةِ فِي الْعَمْدِ أَحَدٌ مِنْ النِّسَاءِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لِلْمَقْتُولِ وُلَاةٌ إِلَّا النِّسَاءُ فَلَيْسَ لِلنِّسَاءِ فِي قَتْلِ الْعَمْدِ قَسَامَةٌ وَلَا عَفْوٌ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يُقْتَلُ عَمْدًا أَنَّهُ إِذَا قَامَ عَصَبَةُ الْمَقْتُولِ أَوْ مَوَالِيهِ فَقَالُوا نَحْنُ نَحْلِفُ وَنَسْتَحِقُّ دَمَ صَاحِبِنَا فَذَلِكَ لَهُمْ قَالَ مَالِك فَإِنْ أَرَادَ النِّسَاءُ أَنْ يَعْفُونَ عَنْهُ فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُنَّ الْعَصَبَةُ وَالْمَوَالِي أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْهُنَّ لِأَنَّهُمْ هُمْ الَّذِينَ اسْتَحَقُّوا الدَّمَ وَحَلَفُوا عَلَيْهِ قَالَ مَالِك وَإِنْ عَفَتْ الْعَصَبَةُ أَوْ الْمَوَالِي بَعْدَ أَنْ يَسْتَحِقُّوا الدَّمَ وَأَبَى النِّسَاءُ وَقُلْنَ لَا نَدَعُ دَمَ صَاحِبِنَا فَهُنَّ أَحَقُّ وَأَوْلَى بِذَلِكَ لِأَنَّ مَنْ أَخَذَ الْقَوَدَ أَحَقُّ مِمَّنْ تَرَكَهُ مِنْ النِّسَاءِ وَالْعَصَبَةِ إِذَا ثَبَتَ الدَّمُ وَوَجَبَ الْقَتْلُ قَالَ مَالِك لَا يُقْسِمُ فِي قَتْلِ الْعَمْدِ مِنْ الْمُدَّعِينَ إِلَّا اثْنَانِ فَصَاعِدًا فَتُرَدُّ الْأَيْمَانُ عَلَيْهِمَا حَتَّى يَحْلِفَا خَمْسِينَ يَمِينًا ثُمَّ قَدْ اسْتَحَقَّا الدَّمَ وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ مَالِك وَإِذَا ضَرَبَ النَّفَرُ الرَّجُلَ حَتَّى يَمُوتَ تَحْتَ أَيْدِيهِمْ قُتِلُوا بِهِ جَمِيعًا فَإِنْ هُوَ مَاتَ بَعْدَ ضَرْبِهِمْ كَانَتْ الْقَسَامَةُ وَإِذَا كَانَتْ الْقَسَامَةُ لَمْ تَكُنْ إِلَّا عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ وَلَمْ يُقْتَلْ غَيْرُهُ وَلَمْ نَعْلَمْ قَسَامَةً كَانَتْ قَطُّ إِلَّا عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ
خون کے وارثوں میں سے کن کن لوگوں سے قسم لینی چاہے
کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قسامت میں عورتوں سے قسم نہ لی جائے گا اور جو مقتول کی وارث صرف عورتیں ہوں تو ان کو قتل عمد میں نہ قسامت کا اختیار ہوگا نہ عفو کا۔ کہا مالک نے ایک شخص عمداً مارا گیا اس کے عصبہ یا موالی نے کہا کہ ہم قسم کھا کر قصاص لیں گے تو ہوسکتا ہے اگرچہ عورتیں معاف کردیں تو ان سے کچھ نہ ہوگا بلکہ عص بےیا موالی ان سے زیادہ مستحق ہیں خون کے کیونکہ وہی قسم اٹھائیں گے۔ کہا مالک نے البتہ عصبات یا موالی نے خون معاف کردیا بعد حلف اٹھالینے کے اور خون کے مستحق ہوجانے کے اور عورتوں نے عفو سے انکار کیا تو عورتوں کو قصاص لینے کا استحقاق ہوگا۔ کہا مالک نے قتل عمد میں کم سے کم دو مدعیوں سے قسم لینا ضروری ہے انہیں سے پچاس قسمیں لے کر قصاص کا حکم کردیں گے۔ کہا مالک نے اگر کئی آدمی مل کر ایک آدمی کو مار ڈالیں اس طرح کہ وہ سب کی ضربوں سے اسی وقت مرے تو سب قصاصا قتل کئے جائیں گے اور جو بعد کئی دن کے مرے تو قسامت واجب ہوگی اس صورت میں قسامت کی وجہ سے صرف ایک شخص ان لوگوں میں سے قتل کیا جائے گا۔ کیونکہ ہمیشہ قسامت سے ایک ہی شخص مارا جاتا ہے۔ کہا مالک نے قتل خطاء میں بھی پہلی قسم خون کے مدعیوں پر ہوگی وہ پچاس قسمیں کھائیں گے اپنی حصے کے موافق ترکے میں سے اگر قسموں میں کسر پڑے تو جس وارث پر کسر کا زیادہ حصہ آئے وہ پوری قسم اس کے حصے میں رکھی جائے گی۔ کہا مالک نے اگر مقتول کی وارث صرف عورتیں ہوں تو وہی حلف اٹھا کے دیت لیں گی اور اگر مقتول کا وارث ایک ہی مرد ہو تو اسی کو پچاس قسمیں دیں گے اور وہ پچاس قسمیں کھا کر دیت لے لے گا یہ حکم قتل خطا میں ہے نہ کہ قتل عمد میں۔
Yahya said that Malik said, "The way of doing things in our community about which there is no dispute is that women do not swear in the swearing for the intentional act. If the murdered man only has female relatives, the women have no right to swear for blood and no pardon in murder."
Top