مؤطا امام مالک - کتاب قرض کے بیان میں - حدیث نمبر 1295
بَاب جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الْقِرَاضِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَابْتَاعَ بِهِ سِلْعَةً فَقَالَ لَهُ صَاحِبُ الْمَالِ بِعْهَا وَقَالَ الَّذِي أَخَذَ الْمَالَ لَا أَرَى وَجْهَ بَيْعٍ فَاخْتَلَفَا فِي ذَلِكَ قَالَ لَا يُنْظَرُ إِلَى قَوْلِ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَيُسْأَلُ عَنْ ذَلِكَ أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ وَالْبَصَرِ بِتِلْكَ السِّلْعَةِ فَإِنْ رَأَوْا وَجْهَ بَيْعٍ بِيعَتْ عَلَيْهِمَا وَإِنْ رَأَوْا وَجْهَ انْتِظَارٍ انْتُظِرَ بِهَا قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ أَخَذَ مِنْ رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَعَمِلَ فِيهِ ثُمَّ سَأَلَهُ صَاحِبُ الْمَالِ عَنْ مَالِهِ فَقَالَ هُوَ عِنْدِي وَافِرٌ فَلَمَّا آخَذَهُ بِهِ قَالَ قَدْ هَلَكَ عِنْدِي مِنْهُ كَذَا وَكَذَا لِمَالٍ يُسَمِّيهِ وَإِنَّمَا قُلْتُ لَكَ ذَلِكَ لِكَيْ تَتْرُكَهُ عِنْدِي قَالَ لَا يَنْتَفِعُ بِإِنْكَارِهِ بَعْدَ إِقْرَارِهِ أَنَّهُ عِنْدَهُ وَيُؤْخَذُ بِإِقْرَارِهِ عَلَى نَفْسِهِ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ فِي هَلَاكِ ذَلِكَ الْمَالِ بِأَمْرٍ يُعْرَفُ بِهِ قَوْلُهُ فَإِنْ لَمْ يَأْتِ بِأَمْرٍ مَعْرُوفٍ أُخِذَ بِإِقْرَارِهِ وَلَمْ يَنْفَعْهُ إِنْكَارُهُ قَالَ مَالِك وَكَذَلِكَ أَيْضًا لَوْ قَالَ رَبِحْتُ فِي الْمَالِ كَذَا وَكَذَا فَسَأَلَهُ رَبُّ الْمَالِ أَنْ يَدْفَعَ إِلَيْهِ مَالَهُ وَرِبْحَهُ فَقَالَ مَا رَبِحْتُ فِيهِ شَيْئًا وَمَا قُلْتُ ذَلِكَ إِلَّا لِأَنْ تُقِرَّهُ فِي يَدِي فَذَلِكَ لَا يَنْفَعُهُ وَيُؤْخَذُ بِمَا أَقَرَّ بِهِ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ بِأَمْرٍ يُعْرَفُ بِهِ قَوْلُهُ وَصِدْقُهُ فَلَا يَلْزَمُهُ ذَلِكَ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَرَبِحَ فِيهِ رِبْحًا فَقَالَ الْعَامِلُ قَارَضْتُكَ عَلَى أَنَّ لِي الثُّلُثَيْنِ وَقَالَ صَاحِبُ الْمَالِ قَارَضْتُكَ عَلَى أَنَّ لَكَ الثُّلُثَ قَالَ مَالِك الْقَوْلُ قَوْلُ الْعَامِلِ وَعَلَيْهِ فِي ذَلِكَ الْيَمِينُ إِذَا كَانَ مَا قَالَ يُشْبِهُ قِرَاضَ مِثْلِهِ وَكَانَ ذَلِكَ نَحْوًا مِمَّا يَتَقَارَضُ عَلَيْهِ النَّاسُ وَإِنْ جَاءَ بِأَمْرٍ يُسْتَنْكَرُ لَيْسَ عَلَى مِثْلِهِ يَتَقَارَضُ النَّاسُ لَمْ يُصَدَّقْ وَرُدَّ إِلَى قِرَاضِ مِثْلِهِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ أَعْطَى رَجُلًا مِائَةَ دِينَارٍ قِرَاضًا فَاشْتَرَى بِهَا سِلْعَةً ثُمَّ ذَهَبَ لِيَدْفَعَ إِلَى رَبِّ السِّلْعَةِ الْمِائَةَ دِينَارٍ فَوَجَدَهَا قَدْ سُرِقَتْ فَقَالَ رَبُّ الْمَالِ بِعْ السِّلْعَةَ فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ كَانَ لِي وَإِنْ كَانَ فِيهَا نُقْصَانٌ كَانَ عَلَيْكَ لِأَنَّكَ أَنْتَ ضَيَّعْتَ وَقَالَ الْمُقَارَضُ بَلْ عَلَيْكَ وَفَاءُ حَقِّ هَذَا إِنَّمَا اشْتَرَيْتُهَا بِمَالِكَ الَّذِي أَعْطَيْتَنِي قَالَ مَالِك يَلْزَمُ الْعَامِلَ الْمُشْتَرِيَ أَدَاءُ ثَمَنِهَا إِلَى الْبَائِعِ وَيُقَالُ لِصَاحِبِ الْمَالِ الْقِرَاضِ إِنْ شِئْتَ فَأَدِّ الْمِائَةَ الدِّينَارِ إِلَى الْمُقَارَضِ وَالسِّلْعَةُ بَيْنَكُمَا وَتَكُونُ قِرَاضًا عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ الْمِائَةُ الْأُولَى وَإِنْ شِئْتَ فَابْرَأْ مِنْ السِّلْعَةِ فَإِنْ دَفَعَ الْمِائَةَ دِينَارٍ إِلَى الْعَامِلِ كَانَتْ قِرَاضًا عَلَى سُنَّةِ الْقِرَاضِ الْأَوَّلِ وَإِنْ أَبَى كَانَتْ السِّلْعَةُ لِلْعَامِلِ وَكَانَ عَلَيْهِ ثَمَنُهَا قَالَ مَالِك فِي الْمُتَقَارِضَيْنِ إِذَا تَفَاصَلَا فَبَقِيَ بِيَدِ الْعَامِلِ مِنْ الْمَتَاعِ الَّذِي يَعْمَلُ فِيهِ خَلَقُ الْقِرْبَةِ أَوْ خَلَقُ الثَّوْبِ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ قَالَ مَالِك كُلُّ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ كَانَ تَافِهًا لَا خَطْبَ لَهُ فَهُوَ لِلْعَامِلِ وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا أَفْتَى بِرَدِّ ذَلِكَ وَإِنَّمَا يُرَدُّ مِنْ ذَلِكَ الشَّيْءُ الَّذِي لَهُ ثَمَنٌ وَإِنْ كَانَ شَيْئًا لَهُ اسْمٌ مِثْلُ الدَّابَّةِ أَوْ الْجَمَلِ أَوْ الشَّاذَكُونَةِ أَوْ أَشْبَاهِ ذَلِكَ مِمَّا لَهُ ثَمَنٌ فَإِنِّي أَرَى أَنْ يَرُدَّ مَا بَقِيَ عِنْدَهُ مِنْ هَذَا إِلَّا أَنْ يَتَحَلَّلَ صَاحِبَهُ مِنْ ذَلِكَ
مضاربت کے مختلف مسائل کا بیان
کہا مالک نے اگر مضارب نے اسباب خریا اور رب المال نے کہا اس کو بیچ ڈال مضارب نے کہا ابھی اس کا بیچنا مناسب نہیں ہے تو اور تجارت پیشہ سے جو اس امر میں مہارت رکھتے ہوں پوچھیں گے اگر وہ بیچنے کی رائے دیں گے تو بیع کر ڈالیں گے ورنہ انتظار کریں۔ کہا مالک نے اگر مضارب نے مال مضاربت میں تجارت شروع کی پھر رب المال نے اپنا مال مانگا اس نے کہا میرے پاس پورا مال موجود ہے جب وہ لینے گیا تو مضارب نے کہا کچھ مال میرے پاس تلف ہوگیا پہلے میں نے اس واسطے کہہ دیا تھا کہ تو اپنے مال کو میرے پاس رہنے دے تو مضارب کے اس قول کا اعتبار نہ ہوگا مگر جب وہ دلیل قائم کرے۔ کہا مالک نے اسی طرح اگر مضارب بولا میں نے اتنا نفع کمایا ہے جب مالک نے مال اور نفع طلب کیا تو کہنے لگا نفع نہیں ہوا اس کی بات کا اعتبار نہ ہوگا جب تک دلیل نہ لائے۔ کہا مالک نے اگر مضارب نے نفع کمایا پھر رب المال کہنے لگا کہ دو حصے نفع کے میرے لئے ٹھہرے تھے اور ایک حصہ تیرے لئے اور مضارب نے کہا میرے لئے دو حصے ٹھہرے تھے اور ایک حصہ تیرے لئے تو مضارب کا قول قسم سے قبول ہوگا مگر جب دستور کے خلاف ہو تو رواج کے موافق حکم ہوگا۔ کہا مالک نے زید نے عمرو کو سو دینار مضاربت کے طور پر دیئے عمرو نے اس کے عوض میں اسباب خریدا جب بائع (بچنے والا) کو دینے لگا تو معلوا ہوا وہ سو دینار چوری ہوگئے اب رب المال کہتا ہے تو اس مال کو بیچ اگر اس میں نفع ہو تو میرا ہے اور جو نقصان ہو تجھ پر ہے کیونکہ تو نے میرا مال تلف کیا مضارب کہتا ہے تو اپنے پاس سے اس اسباب کی قیمت دے کیونکہ میں نے اس کو تیرے مال کے بدلے میں خریدا ہے تو مضارب کو حکم ہوگا اس اسباب کی قیمت بائع (بچنے والا) کو ادا کرے اور رب المال سے کہا جائے گا اگر تیرا جی چاہے تو سو دینار مضارب کو پھر دے دے تاکہ مضاربت بحال رہے نہیں تو اس اسباب سے تجھ کو کچھ تعلق نہ ہوگا۔ اگر رب المال نے سو دینار پھر دے دیئے تو مضاربت اپنے حال پر قائم رہے گی ورنہ وہ اسباب مضارب کا ہوجائے گا۔ کہا مالک نے جب رب المال اور مضارب الگ ہوجائیں (یعنی معاملہ مضاربت ختم ہوجائے) لیکن مضارب کے پاس مال مضاربت میں سے کوئی پھٹی پرانی مشک یا پھٹا پرانا کپڑا وغیرہ رہ جائے اگر وہ شئے کم قیمت حقیر ہے تو مضارب ہی کی ہوجائے گی اس کے پھیرنے کا حکم نہ ہوگا اگر وہ شئے قیمت دار ہو جیسے کوئی جانور یا اونٹ یا عمدہ کپڑا یمن کا تو اس کا پھیرنا ضروری ہے مگر جب رب المال سے معاف کرالے۔
Top