مؤطا امام مالک - کتاب قرض کے بیان میں - حدیث نمبر 1289
بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ النَّفَقَةِ فِي الْقِرَاضِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ مَعَهُ مَالٌ قِرَاضٌ فَهُوَ يَسْتَنْفِقُ مِنْهُ وَيَكْتَسِي إِنَّهُ لَا يَهَبُ مِنْهُ شَيْئًا وَلَا يُعْطِي مِنْهُ سَائِلًا وَلَا غَيْرَهُ وَلَا يُكَافِئُ فِيهِ أَحَدًا فَأَمَّا إِنْ اجْتَمَعَ هُوَ وَقَوْمٌ فَجَاءُوا بِطَعَامٍ وَجَاءَ هُوَ بِطَعَامٍ فَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ وَاسِعًا إِذَا لَمْ يَتَعَمَّدْ أَنْ يَتَفَضَّلَ عَلَيْهِمْ فَإِنْ تَعَمَّدَ ذَلِكَ أَوْ مَا يُشْبِهُهُ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِ الْمَالِ فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَحَلَّلَ ذَلِكَ مِنْ رَبِّ الْمَالِ فَإِنْ حَلَّلَهُ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ أَبَى أَنْ يُحَلِّلَهُ فَعَلَيْهِ أَنْ يُكَافِئَهُ بِمِثْلِ ذَلِكَ إِنْ كَانَ ذَلِكَ شَيْئًا لَهُ مُكَافَأَةٌ
مضارب مال مضاربت میں سے کتنا خرچ کرسکتا ہے
کہا مالک نے مضارب کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ مضاربت کے مال میں سے کچھ ہبہ کرے یا کسی فقیر کو دے یا کسی احسان کا بدلہ ادا کرے اگر اور لوگ بھی اپنا کھانا ہے کر آئیں تو مضارب بھی اپنا کھانا لاکر ان میں شریک ہوسکتا ہے جب کہ دیدہ و دانستہ ضرورت سے زیادہ نہ لائے اگر ایسا کرے گا تو رب المال سے اجازت لینا ضروری ہے اگر رب المال نے اجازت نہ دی تو جس قدر زیادہ اس نے صرف کیا ہے اس کو مجرا کر دے۔
Top