مؤطا امام مالک - کتاب قرض کے بیان میں - حدیث نمبر 1286
بَاب التَّعَدِّي فِي الْقِرَاضِ قَالَ يَحْيَى قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَعَمِلَ فِيهِ فَرَبِحَ ثُمَّ اشْتَرَى مِنْ رِبْحِ الْمَالِ أَوْ مِنْ جُمْلَتِهِ جَارِيَةً فَوَطِئَهَا فَحَمَلَتْ مِنْهُ ثُمَّ نَقَصَ الْمَالُ قَالَ مَالِك إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ أُخِذَتْ قِيمَةُ الْجَارِيَةِ مِنْ مَالِهِ فَيُجْبَرُ بِهِ الْمَالُ فَإِنْ كَانَ فَضْلٌ بَعْدَ وَفَاءِ الْمَالِ فَهُوَ بَيْنَهُمَا عَلَى الْقِرَاضِ الْأَوَّلِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَفَاءٌ بِيعَتْ الْجَارِيَةُ حَتَّى يُجْبَرَ الْمَالُ مِنْ ثَمَنِهَا قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَتَعَدَّى فَاشْتَرَى بِهِ سِلْعَةً وَزَادَ فِي ثَمَنِهَا مِنْ عِنْدِهِ قَالَ مَالِك صَاحِبُ الْمَالِ بِالْخِيَارِ إِنْ بِيعَتْ السِّلْعَةُ بِرِبْحٍ أَوْ وَضِيعَةٍ أَوْ لَمْ تُبَعْ إِنْ شَاءَ أَنْ يَأْخُذَ السِّلْعَةَ أَخَذَهَا وَقَضَاهُ مَا أَسْلَفَهُ فِيهَا وَإِنْ أَبَى كَانَ الْمُقَارَضُ شَرِيكًا لَهُ بِحِصَّتِهِ مِنْ الثَّمَنِ فِي النَّمَاءِ وَالنُّقْصَانِ بِحِسَابِ مَا زَادَ الْعَامِلُ فِيهَا مِنْ عِنْدِهِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ أَخَذَ مِنْ رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ آخَرَ فَعَمِلَ فِيهِ قِرَاضًا بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ إِنَّهُ ضَامِنٌ لِلْمَالِ إِنْ نَقَصَ فَعَلَيْهِ النُّقْصَانُ وَإِنْ رَبِحَ فَلِصَاحِبِ الْمَالِ شَرْطُهُ مِنْ الرِّبْحِ ثُمَّ يَكُونُ لِلَّذِي عَمِلَ شَرْطُهُ بِمَا بَقِيَ مِنْ الْمَالِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ تَعَدَّى فَتَسَلَّفَ مِمَّا بِيَدَيْهِ مِنْ الْقِرَاضِ مَالًا فَابْتَاعَ بِهِ سِلْعَةً لِنَفْسِهِ قَالَ مَالِك إِنْ رَبِحَ فَالرِّبْحُ عَلَى شَرْطِهِمَا فِي الْقِرَاضِ وَإِنْ نَقَصَ فَهُوَ ضَامِنٌ لِلنُّقْصَانِ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَاسْتَسْلَفَ مِنْهُ الْمَدْفُوعُ إِلَيْهِ الْمَالُ مَالًا وَاشْتَرَى بِهِ سِلْعَةً لِنَفْسِهِ إِنَّ صَاحِبَ الْمَالِ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ شَرِكَهُ فِي السِّلْعَةِ عَلَى قِرَاضِهَا وَإِنْ شَاءَ خَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا وَأَخَذَ مِنْهُ رَأْسَ الْمَالِ كُلَّهُ وَكَذَلِكَ يُفْعَلُ بِكُلِّ مَنْ تَعَدَّى
جس طور سے مضاربت درست نہیں اس کا بیان
کہا مالک نے اگر مضارب نے تجارت کر کے نفع کمایا پھر اصل مال یا نفع میں سے لونڈی خرید کر اس سے وطی کی اور وہ حاملہ ہوگئی اب مال میں نقصان ہوا تو مضارب کے ذاتی مال میں سے اس لونڈی کی قیمت لے کر نقصان کو پورا کریں گے جو کچھ بچ رہے گا وہ شرط کے موافق مضارب اور رب المال کا ہوگا اگر اس سے بھی نقصان پورا نہ ہو تو لونڈی کو بیچ کر نقصان پورا کریں گے۔ کہا مالک نے اگر مضارب نے یہ قصور کیا کہ اسباب خریدنے میں انپی طرف سے خواہ مخواہ اس کی قیمت بڑھا دی تو رب المال کو اختیار ہے چاہے اس اسباب کو رہنے دے اور جس قدر مضارب نے راس المال سے زیادہ دیا ہے وہ ادا کردے چاہے مضارب کا شریک ہوجائے اس مال میں کہا مالک نے اگر مضارب نے مال مضاربت کسی اور کو مضاربت کے طور پر دیا بغیر رب المال کے پوچھے ہوئے تو وہ مال کا ضامن ہوجائے گا اگر اس میں نقصان ہو تو مضارب اپنی ذات سے ادا کرے گا اگر نفع ہو تو رب المال اپنا راس المال اور نفع شرط کے موافق لے لے گ بعد اس کے جو بچ رہے گا اس میں مضارب اور مضارب کا شریک ہوں گے۔ کہا مالک نے اگر مضارب مال مضاربت میں سلف کر کے کوئی اسباب اپنے لئے خریدے اگر اس میں نفع ہوگا تو مضارب اور رب المال شرط کے موافق اس میں شریک ہوں گے اگر نقصان ہوگا تو مضارب کو نقصان کا ضمان دینا ہوگا کہا مالک نے اگر مضارب نے مال مضاربت میں سلف کر کے اپنے لئے کوئی اسباب خریدا تو رب المال کو اختیار ہے خواہ اس مال میں شریک ہوجائے یا اس مال کو چھوڑ دے اور اپنا راس المال مضارب سے پھیر لے اسی طرح جو مضارب قصور کرے تو رب المال کو اپنا مال پھیر لینے کا اختیار ہے۔
Top