مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 951
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ کَانَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ فِرَاشَهُ أَوْتَرَ وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُوتِرُ آخِرَ اللَّيْلِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَمَّا أَنَا فَإِذَا جِئْتُ فِرَاشِي أَوْتَرْتُ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ الْوِتْرِ أَوَاجِبٌ هُوَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يُرَدِّدُ عَلَيْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تَقُولُ مَنْ خَشِيَ أَنْ يَنَامَ حَتَّی يُصْبِحَ فَلْيُوتِرْ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ وَمَنْ رَجَا أَنْ يَسْتَيْقِظَ آخِرَ اللَّيْلِ فَلْيُؤَخِّرْ وِتْرَهُ
وتر کا بیان
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ابوبکر جب سونے کو آتے اپنے بستر پر وتر پڑھ لیتے اور عمر بن خطاب آخر رات میں وتر پڑھتے تھے بعد تہجد کے اور سعید بن مسیب نے کہا کہ میں جب اپنے بچھونے پر سونے کو آتا ہوں تو وتر پڑھ لیتا ہوں۔ امام مالک کو پہنچا کہ ایک شخص نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے کیا وتر واجب ہے تو کہا عبداللہ بن عمر نے وتر ادا کیا رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں نے۔ امام مالک کو پہنچا کہ بی بی عائشہ فرماتی تھیں جس شخص کو خوف ہو کہ اس کی آنکھ نہ کھلے گی صبح تک تو وہ وتر پڑھ لے سونے سے پیشتر اور جو امید رکھے جاگنے کی آخر شب میں تو وہ دیر کرے وتر میں۔
Top